سان فرانسسکو ۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایک 13 سالہ لڑکی جو دماغی چوٹ کی وجہ سے ’’دماغی طور پر فوت‘‘ قرار دی جارہی تھی اور جس کیلئے نہ صرف طبی بلکہ مذہبی سطح پر بھی ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی، بالآخر دوران علاج جانبر نہ ہوسکی۔ اس کی والدہ نے بتایا کہ نیوجرسی کے ایک ہاسپٹل میں سرجری کے بعد صورتحال پیچیدہ ہوجانے سے فوت ہوگئی۔ والدہ نے جس کا نام نائلا ونکفیلڈ ہے، مزید بتایا کہ اس کی بیٹی جاہی میک میتھ کی موت زائد خون بہنے اور جگر کی خرابی کی وجہ سے واقع ہوئی۔ قبل ازیں کمسن لڑکی کے جگر کا آپریشن بھی کیا گیا تھا۔ میک میتھ 2013ء سے بستر علالت پر تھی جبکہ کیلیفورنیا کے ایک کارونر نے اسے مردہ قرار دیا تھا۔ لڑکی کے ٹونسل نکالے جانے کیلئے کئے گئے آپریشن کے دوران اس کا دماغ شدید طور پر متاثر ہوا تھا اور اس کے بعد سے لڑکی مصنوعی عمل تنفس پر تھی اور اس کی دیکھ بھال کا سلسلہ جاری تھا۔ عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق دماغی طور پر مردہ شخص کوواقعتاً مردہ نہیں سمجھا جاتا۔ اس کی والدہ ونکفیلڈ کا بھی یہی کہنا ہیکہ اس کی بیٹی کی موت نہیں ہوئی ہے اور اس کا ’’جب تک سانس تب تک آس‘‘ کی بنیاد پر علاج کیا جانا چاہئے۔ اس کی والدہ نے کہا کہ اس نے کبھی کبھی بستر علالت پر اپنی بیٹی کی انگلیوں اور پیر کے انگوٹھوں میں حرکت دیکھی ہے۔ بہرحال ان تمام طبی اور مذہبی مباحثہ کے بعد بالآخر میک میتھ کی موت واقع ہوگئی۔