پیلی بھیت3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ورون گاندھی نے اپنے تایازاد بھائی راہول گاندھی کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے باوجود اُن کی ’’ستائش‘‘ کرتے ہوئے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ اُن کی والدہ بی جے پی قائد منیکا گاندھی نے آج کہاکہ امیتھی کی ترقی کے بارے میں اُن کے بیٹے کا تبصرہ ’’درست نہیں‘‘ ہے۔ اور ورون گاندھی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے دل سے سوچنا ترک کرکے دماغ سے سوچنا شروع کریں اور اُس کے بعد ہی بیانات جاری کریں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ امیتھی میں گزشتہ 45 سال کے دوران جتنے کچھ ترقی ہوئی ہے وہ کانگریس کی مرہون منت ہے۔ اپنے بیٹے کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے منیکا گاندھی نے کہاکہ ورون گاندھی معصوم ہیں اور اُن کا دل صاف ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایک معصوم شخص جس کا دل صاف ہو، امیتھی میں کئے ہوئے کام پر اعتراض نہیں کرسکتا۔ اِسی وجہ سے اُنھوں نے کہاکہ امیتھی میں جو کچھ کیا گیا ہے، بہت اچھا ہے۔ منیکا گاندھی نے کہاکہ وہ اِس بارے میں ورون گاندھی سے بات چیت کرچکی ہیں۔ جو کچھ اُنھوں نے امیتھی کی ترقی کے بارے میں کہا ’’درست نہیں‘‘ ہے۔ امیتھی میں متوقع کام گزشتہ 45 سال کے دوران ابھی تک نہیں کئے گئے ہیں۔
کل ورون گاندھی نے اپنے تایازاد بھائی راہول گاندھی کی جو کانگریس کے قائد ہیں اور جن سے اُن کے تعلقات کشیدہ ہیں، دل کھول کر ستائش کی تھی۔ جس کی وجہ سے بی جے پی پریشانی کا شکار ہوگئی ہے۔ اِس کے بعد ورون گاندھی نے اپنا راستہ بدل دیا اور کہاکہ اِن کے بیان کو کسی سیاسی پارٹی یا امیدوار کی تائید نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ ورون گاندھی بی جے پی کا یوپی میں نوجوان چہرہ ہیں۔ اُنھوں نے یہ کہتے ہوئے ہلچل پیدا کردی ہے کہ راہول گاندھی سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعہ بہترین کام کررہے ہیں اور خواتین کا موقف اُن کے پارلیمانی انتخابی حلقہ امیتھی میں بہترین بنارہے ہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ وہ اپنے انتخابی حلقہ ضلع سلطان پور میں ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی کی ورون گاندھی کی جانب سے ستائش اُس وقت منظر عام پر آئی جب کہ وہ سلطان پور میں منگل کی رات اساتذہ کے ایک گروپ سے خطاب کررہے تھے۔ وہ لوک سبھا انتخابات میںحلقہ سلطان پور سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ ورون گاندھی پریشان کن صورتحال میں پھنس جانے کے بعد بعدازاں اپنے ٹوئٹر پر اپنے تبصروں کی وضاحت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ جن میں اُنھوں نے تحریر کیا ہے کہ ان کی ستائش کو کسی سیاسی پارٹی یا اُس کے امیدوار کی تائید نہیں سمجھا جانا چاہئے۔