دلت کی ہجومی تشدد میں ہلاکت ، بہار کے گاؤں میں اضطراب

پٹنہ۔4 ستمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) بہار کے ایک ضلع ویشالی میں 55 سالہ دلت آدمی کی اعلیٰ ذات والوں کی طرف سے پیر کو قتل پر اضطراب پھیل گیا۔ بعدازاں وہاں مظفر پور دُمری گاؤں میں جو انتہائی پسماندہ طبقہ (ای بی سی) کے سات جھونپڑیوں کو سپردِ آگ کردیا گیا تھا، پولیس کو تعینات کیا گیا۔ ناگیندرا پاسوان کو کھیتوں میں لاٹھی بردار مرد و خواتین نے بری طرح مارپیٹ کر اسے شدید زخمی کردیا۔ بعدازاں اسے پہلے ایک خانگی دواخانہ میں علاج کیا گیا اور آخر کار اُسے پٹنہ میڈیکل کالج اور ہاسپٹل میں علاج کیلئے لے جایا جائے گا، جہاں وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ یہ اندوہناک حادثہ بچوں کے ایک چھوٹے سے جھگڑے پر پیش آیا جس پر دونوں فرقوں کے دیہاتیوں کی رائے منقسم ہوگئی جو آخر کار ناگیندرا پاسوان کی اندوہناک موت پر منتج ہوئی۔ ویشالی ایس پی منوجیت سنگھ ڈھلیون نے یہ بات کہی۔ 39 افراد اُس وقت فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے مظفر پور کے دیہاتیوں کو آگ لگانے کے الزام میں ماخوذ کیا گیا، تاہم ان میں سے کسی کی گرفتاری ہنوز عمل میں نہیں آئی ہے۔ ایس ایچ نے یہ بات کہی۔ناگیندرا پاسوان کے بہیمانہ قتل کے بعد دلتوں کی جانب سے زبردست احتجاج کیا ۔