دلت کی تیار کردہ غذا کھانے سے 67 طلبہ کا انکار

چھوت چھات اور دلتوں کے خلاف امتیازی سلوک کیلئے حکومتیں آزادی کے بعد سے ہی مسلسل سرگرم ہیں اور قوانین بھی لاگو ہیں لیکن بنیادی سطح پر صورتحال وقفہ وقفہ سے کچھ اور ہی تصویر پیش کرتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے ٹکم گڑھ میں دلت خاتون سے امتیازی سلوک کا واقعہ پیش آیا جو اس لئے افسوسناک ہے کیونکہ یہ سرکاری پرائمری اسکول سے متعلق ہے جہاں بتایا جاتا ہیکہ ایک دلت خاتون کے تیار کردہ لنچ کو استعمال کرنے سے ایک دو نہیں بلکہ 67 اسٹوڈنٹس نے انکار کردیا جن میں 16 بچوں کا تعلق تو درج فہرست طبقہ کے زمرہ سے ہے۔ یہ معاملہ اس وقت اجاگر ہوا جب اسکول ہیڈماسٹر رام گوپال گپتا نے جٹارا جنپاڑ سی ای او پی کے مشرا کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے واقعہ کے تعلق سے شکایت کی۔ گپتا نے کہا کہ ماضی میں بھی وہ اس طرح کے امتیازی سلوک کے تعلق سے اعلیٰ حکام کو دو، تین مکتوبات لکھ چکے ہیں لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ یہ پرائمری اسکول (جماعت اول تا پنجم) ضلع ہیڈکوارٹر سے 19 کیلو میٹر دور مدکھیڑا میں واقع ہے جہاں 89 اسٹوڈنٹس زیرتعلیم ہیں۔ ان میں 22 بچوں کا تعلق ایس سی زمرہ (ونشکر) سے ہے جس سے اس دلت خاتون کا بھی تعلق ہے جس نے لنچ تیارکیا تھا۔ ہیڈماسٹر کے مکتوب میں بتایا گیا کہ ونشکر کمیٹی کے یہ 22 بچے اپنا کھانا استعمال کرتے رہے ہیں لیکن آہیروار کمیٹی کے 16 دیگر دلت طلبہ ان کے ساتھ شامل نہیں ہورہے ہیں جس سے عیاں ہوتا ہیکہ ایس سی زمرہ میں بھی ذات پات کا فرق ہنوز موجود ہے۔ کھانا استعمال کرنے سے انکار کرنے والے ایک طالب علم نے بتایا کہ اس کے والدین نے اسے دلت عورت کی تیار کردہ غذا کھانے سے منع کیا ہے۔ دیگر بھی یہی وجہ بتاتے ہیں۔ گپتا نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایس سی زمرہ آہیروار کے 16 اسٹوڈنٹس کے بشمول 67 طلبہ دوپہر کا کھانا نہیں کھا رہے ہیں۔ وہ دلت عورت کی تیار کردہ غذا لینے سے انکار کررہے ہیں۔ دلت خاتون مالتی ’’مالکشمی سیلف ہیلپ گروپ‘‘ کی صدر ہے جبکہ اس گروپ نے جولائی سے یہ اسکول کو غذا کی سربراہی کا آرڈر لیا ہوا ہے۔ ہیڈماسٹر کے مطابق 89 طلبہ نے تین ماہ کھانا کھایا جب مالتی نے کشواہا کمیٹی کی ایک خاتون کی خدمات حاصل کی تھی، جو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کا حصہ ہے۔ کشواہا برادری کی خاتون نے کچھ عرصہ پکوان کیا لیکن مالتی اور اس خاتون کے درمیان کچھ اختلاف ہوگیا جس کے بعد مالتی نے دوبارہ خود پکوان شروع کردیا۔ جٹارا جنپاڑ سی ای او مشرا نے کہا کہ وہ اس معاملہ پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں اور سخت کارروائی کرنے والے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب جٹارا سب ڈیویژنل مجسٹریٹ ادتیہ سنگھ کے مطابق انہیں ابھی تک ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی شکایت وصول نہیں ہوئی ہے۔ اس مسئلہ پر کلکٹر پرینکا داس سے بھی ربط قائم کیا جارہا ہے۔