بڑھتے مظالم کیخلاف کانفرنس، ای پرشوتم، سی کرشنیا و دیگر کا خطاب
حیدرآباد 6 اگسٹ (سیاست نیوز) ’’ریاست تلنگانہ میں دلت پر ہوئے مظالم اور اقلیتوں کے ساتھ ناانصافیوں‘‘ کے موضوع پر آج بی سی سی ای بھون، حمایت نگر میں دلت بہوجن فرنٹ کے تعاون و اشتراک سے دلت اور اقلیتوں کی تنظیموں نے کانفرنس منعقد کی جس میں تلنگانہ سے دلت اور دوسرے طبقات کے سرکردہ شخصیات اور کارکنوں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ تمام طبقات کی جدوجہد اور محنت اور مصیبتوں یہاں تک کہ جیلوں میں قید و بند اور بھوک ہڑتال اور شب و روز مظاہروں کے ذریعہ ملک کی مرکزی حکومت کو مجبور ہونا پڑا کہ وہ علیحدہ تلنگانہ تشکیل دے جس میں کامیابی کے بعد انتخابات میں ٹی آر ایس پارٹی کی کامیابی اور کے سی آر کا چیف منسٹر بننے کے بعد دلتوں، اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کے معاملات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔اگر دلت اور پسماندہ طبقات کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو صرف وقت کو ضائع کرنا ہمارا مقصد ہوگا تو ہمارے سارے معاملات دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے کیا۔ مسٹر ای پرشوتم راؤ ٹی جی ایس سی او چیرمین نے کہاکہ تلنگانہ جدوجہد میں تمام طبقات نے مل جل کر حصہ لیا اور یہاں تک کہ تلنگانہ کا قیام عمل میں آیا لیکن کے سی آر نے صرف اپنے افراد خاندان اور پولیس کے ذریعہ اجارہ داری کو قائم کئے ہوئے ہیں اور وہ ایک مثالی ریاست بنانے کے بجائے ’’پولیس راج‘‘ کی طرف جارہے ہیں جو اُن کے مستقبل کو تاریک کرنے کے مماثل ہے۔ مسٹر منیسا کرشنیا نے کہاکہ تلنگانہ میں دلتوں پر مختلف مواقع سے حملے پر صبر کا مظاہرہ کیا گیا۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم خاموش تماشہ بین ہیں۔مسٹر ورکیش اسسٹنٹ پروفیسر نلسار یونیورسٹی نے کہاکہ دلتوں پر مظالم کی داستان کوئی نہیں نئی ہے۔ انھوں نے کہاکہ دلت اور اقلیتوں کے ساتھ اس ریاست میں بھید بھاؤ و تفرقہ بندی کا معاملہ ختم نہ ہوگا تو مستقبل میں بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ اس موقع پر ایم کرشیانت، درگیش، چالس ویسل، رام پرشاد، رام موہن، پی شنکر نے بھی مخاطب کیا اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ اسکامس کی تحقیقات کروائے۔