دلتوں نے پرکاشم میں رام مندر تعمیر کرنے کا کیا فیصلہ

ضلع پرکاشم میں خانگی طور پر نگرانی کئے جانے والے مندر میں انہیں داخلہ سے منع کردیاگیاتھا
اعلی ذات والوں کی اجارہ داری کے پیش نظر اوررپرکاشم ضلع کے مضافات میں واقع گاؤں میں بنائے گئے رام مندر جس کی خانگی طور پر نگرانی کی جاتی ہے میں داخلے پر امتناع کے بعد اپنے ذاتی مندر بنانے کا ان لوگوں نے فیصلہ کیا۔

ضلع پرکاشم کے کونڈیپی کے قریب میں واردھی نینی پیلم گاؤں تاہم اعلی ذات والوں اور اوبی سی سماج کے دیگر طبقات کے لوگ جو دلتوں کے سنسکرازم کے مخالف ہیں‘ وہ اس دلتوں کو منظوری دینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

دلتوں علاقوں کے لوگوں نے کہاکہ ’’ پچھلے تیس سالوں سے ہمارے علاقے میں ایک مندر چاہتے ہیں کیونکہ یہاں پر ایک خانگی مندر ہی ہے جو اعلی ذات والوں کی اجارہ داری میں ہے۔

ہم مندر کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں مگر ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ گاؤں کاایک حصہ ہماری مخالفت کررہا ہے‘‘۔دلت نوجوان پی راما کرشنا جو 125خاندانوں پر مشتمل گاؤں’ملا پلی‘ کے ساکن ہیں نے کہاکہ کئی سماجی موقع پر ایک ساتھ بیٹھنے اور شادیوں کی تقریب انجام دینے کے لئے ایک مندر کی اشد ضرورت ہے۔

تروملا تروپتی دیواستھانم جو دنیا کی سب سے بڑی او رامیر مندر کا نگران ہے کہ مندر کا کامٹ شروع ہونے کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد پانچ لاکھ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی تھی۔

ٹی ٹی ڈی کی پہل میں دلتوں کے اندر پجاری بننے کی جستجو پیدا کرنے کی پہل کی جارہی ہے‘ مذکور دلت بھی چاہتے ہیں ان کے پاس سے دلت نوجوان پجاری بنیں۔ان لوگوں نے عزم کے ساتھ کہاکہ’’ یہ ماہ ختم ہونے سے قبل ہم مندر کی تعمیرمکمل کرلیں گے اس کے لئے چاہئے جو بھی ‘‘۔‘

مسٹر ٹی سرینواسلو جنھوں نے مقامی دلتوں کوٹی ٹی ڈی فنڈ حاصل کرنے میں مدد کی ہے نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ تعمیر کے لئے گاؤں کے سکریٹری کی جانب سے صاف طور پر احکامات کے بعد بھی مندر کی تعمیرشروع کی گئی ۔