دلتوں اور مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے حملے

حکومت پر اپوزیشن کی تنقید ، کھرگے کا اقدام ، ’شرم شرم کے نعرے ‘
نئی دہلی ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن نے آج مدھیہ پردیش میں مسلم خواتین پر بیف کے بہانے حملے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ دلتوں اور مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس پر مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ یہ تیقن دینے پر مجبور ہوگئے کہ اس معاملہ میں انصاف کیا جائے گا۔ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس قائدملک ارجن کھرگے نے اعداد و شمار پیش کئے جن سے ثابت ہوتا تھا کہ دلتوں پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے مدھیہ پردیش کے علاقہ منڈسور اور گجرات کا حوالہ دیا۔ یوپی میں دو دلتوں کے قتل کا بھی تذکرہ کیا تاکہ اپنے دعوے کو مستحکم کرسکیں۔ گائے کے نگرانکار گروپس جیسے گاؤرکھشک سنگھ پر امتناع کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسی تنظیمیں خود کو قانون میں تبدیل کرچکی ہیں اور ریاستوں کی بی جے پی حکومتیں ان کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں۔ کھرگے نے سنگھ پریوار پر بھی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس کے ارکان اور بی جے پی کے ارکان بھی ایسے واقعات میں ملوث ہیں۔ ایسے واقعات صرف اسی وقت ہوتے ہیں جبکہ ان کو حکومت کی تائید حاصل ہو۔ انہوں نے دلت جوڑے پر آج حملہ کی خبروں کا بھی حوالہ دیا جنہیں یوپی میں ہلاک کردیا گیا۔ اپوزیشن ارکان کے ’’شرم شرم‘‘ کے نعروں کے درمیان کانگریس قائد نے کہا کہ دو خواتین نے حملہ آوروں سے رحم کی بھیک مانگی تھی اور کہا تھا کہ وہ صرف بھینس کا گوشت لے جارہی ہیں، گائے کا گوشت نہیں۔ اس کے باوجود ان کو پولیس کے سامنے زدوکوب کیا گیا۔ ان سے کہا گیا کہ اگر وہ مرد ہوتیں تو انہیں ہلاک کردیا جاتا۔

کھرگے نے نشاندہی کی کہ فارنسک رپورٹ میں بھی گوشت کو بھینس کا گوشت قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے جرائم کے قومی اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ہر 80 منٹ میں دلتوں کے خلاف ایک جرم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ تین دلتوں کی روزانہ عصمت ریزی اور دو کا قتل ہوتا ہے۔ حکومت کہے گی کہ یہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے لیکن آپ کے اقتدار میں آنے کے بعد اس میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ ان کو آپ کی تائید حاصل ہے۔ ترنمول کانگریس نے بھی ملک ارجن کھرگے کی تائید کی۔ مدھیہ پردیش کے واقعہ کے بارے میں مختصر جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ایک نظم و قانون کا مسئلہ ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ ریاست کے دائرہ کار میں شامل ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت نے تیزی سے اور مؤثراقدام کیا ہے۔ تحقیقات کی گئی ہیں۔ میں ایوان کو تیقن دیتا ہوں کہ انصاف کیا جائے گا اور خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ان کے جواب پر غیرمطمئن اپوزیشن ارکان بشمول کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کی سیاسی پارٹیوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ گجرات کے علاقہ اونا میں بھی جب دلتوں کو ایک گائے کی کھال اتارنے طلب کیا گیا تھا تو انہیں گاؤرکھشک تنظیموں کے ارکان نے بری طرح زدوکوب کیا تھا جس کی وجہ سے دلتوں نے مردہ جانوروں کی کھال اتارنے کا کام بند کردیا ہے۔