’دفعہ 370 کی تنسیخ کی کوشش ملک دشمن اقدام‘

محبوبہ مفتی کے ریمارکس پر جموں و کشمیر اسمبلی میں بی جے پی ارکان کا احتجاج

جموں 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر اسمبلی آج بی جے پی ارکان کے سلسلہ وار احتجاج، وقفہ وقفہ سے واک آؤٹ اور دو التواء کا سبب بننے والے شوروغل سے دہل گئی جب اس زعفرانی جماعت کی حلیف چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے ریمارک کیاکہ ’’جو لوگ دفعہ 370 کی تنسیخ کے لئے کام کررہے ہیں وہ ایک بہت بری ملک دشمن حرکت کررہے ہیں‘‘۔ بی جے پی نے چیف منسٹر کے سخت ترین ریمارک کو ریکارڈ سے حذف کرنے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی رکن راجیو جسروٹیہ نے ریاستی اسمبلی میں محبوبہ مفتی کی طرف سے گزشتہ روز کئے گئے ریمارکس پر آج اسپیکر کاویندر گپتا اور ایوان کی توجہ مبذول کروائی۔ حلقہ اسمبلی ہری نگر کی نمائندگی کرنے والے جسروٹیہ نے کہاکہ ’’چیف منسٹر کے ریمارکس پر توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ وہ خود مختاری چاہتی ہیں۔ کچھ حد تک خود حکمرانی، لیکن بی جے پی کا اپنا نظریہ ہے۔ جموں و کشمیر کو خصوصی موقف دلانے والی دستوری دفعہ 370 کی تنسیخ بی جے پی کا اساسی موضوع ہے اور ہم ملک دشمن نہیں ہیں‘‘۔ انھوں نے مطالبہ کیاکہ محبوبہ مفتی کے ریمارکس کو ایوان کی کارروائی ریکارڈ سے حذف کیا جانا چاہئے۔ اسپیکر نے ان کے مطالبہ سے اتفاق کیا۔ لیکن اپوزیشن کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ارکان اس کے خلاف برہمی کے ساتھ اپنی نشستوں سے اُٹھ گئے اور اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ نیشنل کانفرنس کے رکن علی محمد ساگر نے جو دیگر اپوزیشن ارکان میں کھڑے ہوئے تھے، اسپیکر سے دریافت کیاکہ ’’آپ یہ (چیف منسٹر کے ریمارکس حذف) کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ اس ایوان کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ ارکان کی کثیر تعداد حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہونچ گئی اور حکومت سے اس مسئلہ پر استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی کے ارکان نے بھی ان ریمارکس کو حذف کئے جانے کے خلاف بطور احتجاج واک آؤٹ کیا۔ ان کے احتجاج، شوروغل اور نعرہ بازی کے درمیان اسپیکر ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کے لئے مجبور ہوگئے۔