سرحدی ریاست کا بھارت سے الحاق خود بہ خود ختم ہوجائے گا ، ریاستی اسمبلی میں نیشنل کانفرنس رکن جاوید رانا کا بیان
جموں ۔یکم اگست(سیاست ڈاٹ کام)نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے دھمکی دی ہے کہ اگرجموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعات 35 اے اور 370 ہٹائی گئیں تو ریاست میں ترنگے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں وکشمیر کا بھارت سے الحاق خود بہ خود ختم ہوجائے گا۔ این سی ممبر اسمبلی نے ان باتوں کا اظہار اپنے حلقہ انتخاب مینڈھر کے چھن گن نامی گاؤں میں ایک پارٹی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ‘میں آج میڈیا کے ذریعہ دیش کے وزیر اعظم نریندر مودی جی سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس دن دفعہ 35 اے یا دفعہ 370 ختم ہوگئی اس دن ہندوستان کا جھنڈا اس ریاست میں نہیں رہے گا’۔ انہوں نے کہا ‘اگر دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑا گیا ، کسی نے ہاتھ لگایا تو ہندوستان کا جھنڈا اس ریاست میں نہیں ہوگا’۔ جاوید رانا نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں وکشمیر کا بھارت سے الحاق خود بہ خود ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا ‘میں واضح طور پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں ہندوستان کا کوئی نام لیوا نہیں ہوگا۔ کیونکہ اس دفعہ 370 کی بدولت ہی ہمارا دیش کے ساتھ الحاق ہے ۔ اگر دفعہ 370 منسوخ کی گئی تو الحاق از خود ختم ہوگا’۔ این سی ایم ایل اے نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ بعض لوگوں کا مقصد عدالت کے ذریعہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کو منسوخ کرانا ہے ۔ انہوں نے کہا ‘دفعہ 35 اے یا دفعہ 370 منسوخ کی گئی تو باہر کے لوگ اس پوری ریاست کو خرید لیں گے ۔ وہ یہاں آکر یہیں بس جائیں گے ۔ ان کا مقصد کورٹ کے ذریعہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کو ختم کرنا ہے ‘۔ بتادیں کہ سپریم کورٹ نے دفعہ 35 اے کی سماعت کے لئے 6 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے ۔تاہم جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں سماعت سے قبل ہی تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ایجی ٹیشن شروع کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ جبکہ وادی کی تقریباً تمام کاروباری و دیگر انجمنوں نے مجوزہ ایجی ٹیشن کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بھی دفعہ 35 اے کی منسوخی کی کسی بھی کوشش کے خلاف ‘اعلان جنگ’ کردیا ہے ۔یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے ۔ دفعہ 35 اے دراصل دفعہ 370 کی ہی ایک ذیلی دفعہ ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رْو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے ۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے’۔