دعوت و تبلیغ کے کام میں غفلت نہ برتنے کی تلقین

اسلام کی تعلیمات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا مسلمانوں کی اولین ذمہ داری ‘ تبلیغی جماعت کے اجتماع کا اختتام ‘ رقت انگیز دُعا

محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔ 23 ۔ نومبر ۔ اللہ رب العزت نے امت محمدیہ پر دعوت دین کی بھاری ذمہ داری عائد کی ہے، اس ذمہ داری کو پوری کرنا مسلمانوں کا فریضہ ہے۔ دعوت دین کی محنت اور تبلیغ کا کام نہ صرف اسلام کی سربلندی کا باعث ہے بلکہ اس کام کو انجام دینے والے تکبر جیسی لعنت سے محفوظ ہونے لگتے ہیں چونکہ دعوت کیلئے گشت وغیرہ سے تکبر میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ حضرت مولانا قاسم قریشی نے آج اجتماع کے آخری دن دعا سے قبل اپنے مختصر خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب مسلمان دعوت کا کام شروع کرتے ہیں تو یہ نہیں دیکھا جاتا کہ وہ کون ہے بلکہ دیکھا یہ جانا چاہئے کہ جو بھی دعوت دین کا کام کر رہے ہیں، وہ کس حد تک سنجیدگی سے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دین کی محنت کرنے والوں سے اللہ راضی ہوتے ہیں اور اللہ کی رضا کیلئے ہمیں دنیا کے ہر خطہ میں دین اسلام کے پرچم کو بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے سہ روزہ اجتماع کے آخری لمحات میں کئے گئے اپنے خطاب کے دوران شرکاء کو مشورہ دیا کہ وہ صبر و تحمل کے ساتھ ان پر عائد کی گئی  ذمہ داری کو پورا کریں ، اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں۔ مولانا قاسم قریشی نے کہا کہ اس اجتماع میں خواہ  کتنے ہی لوگ کیوں نہ آئے ہوں لیکن جب یہ عملی طور پر دعوت کے کام سے وابستہ ہوں گے تو یقیناً دنیا کا کوئی خطہ نہیں بچے گا جہاں دین کی دعوت نہیں پہنچے گی۔ خطاب کے بعد مولانا نے رقت انگیز دعا کی اور اس خصوصی دعاء میں شرکت کیلئے شہر کے مختلف مقامات سے لوگ جوق در جوق فجر کے ساتھ ہی  اجتماع گاہ کا رخ کر رہے تھے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی بھی یہاں موجود تھے اور انہوں نے زائد از تین گھنٹے اجتماع گاہ میں گزارے۔ شہر کے دور دراز مقامات سے بھی آج دعاء میں شرکت کیلئے عوام کی بڑی تعداد اجتماع گاہ پہنچی تھی، مولانا قاسم قریشی نے اسلام کی سربلندی امت کی بہبود کے علاوہ دیگر دعائیں کی۔ حضرت مولانا نے اس موقع پر کی گئی دعاء میں ملک و ملت اور شرکاء کے معاونین سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی ایسے پروگرام ہوتے ہیں تو کچھ بدنظمی ہوتی ہیں، مگر یہاں ایسا کچھ نہ ہونے پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ذمہ داران جماعت کے علاوہ عوام و خواص نے بھی نظم و ضبط کی کافی بہتر صورتحال کو یقینی بنانے میں معاونت کی۔ نماز ظہر سے قبل کی گئی طویل رقت انگیز دعاء کرتے ہوئے  مولانا قریشی نے مجمع کو خوف و خدا وندی سے آنسو بہانے پر مجبور کردیا اور کہا کہ آج دنیا میں ہماری رسوائی اور  ذلت کا سبب صرف تارک نماز ہونانہیں ہے بلکہ تارک قرآن ہونا بھی ہے۔ نماز کے فریضہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ تلاوت قرآن سے بھی برکات حاصل کئے جانے چاہئیں۔ سہ روزہ تبلیغی اجتماع کے اختتام سے قبل مختلف علاقوں میں گشت کا کام انجام دینے والی چھوٹی جماعتوں کے علاوہ بیرونی ریاست کا سفر کرنے والی جماعتوں کیلئے خصوصی دعاء کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگی اور کہا کہ یہ جو کچھ کرنے جارہے ہیں ، وہ صرف اور صرف تیری رضا کیلئے ہے۔ خصوصی دعاء کے موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی ، مولانا مرسلین ، مولانا اسلم ناگپوری ، جناب سید ساجد پیر زادہ ، حافظ محمد فیاض علی کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ اجتماع کے اختتام کے ساتھ ہی زائد از تین گھنٹے شاہین نگر سے چندرائن گٹہ براہ بارکس پہنچنے والی سڑک پر ٹریفک جام رہی۔