دس ماہ کے لیے 100.637.96 کروڑ ، 51.989.49 کروڑ غیر منصوبہ اور 48.648.47 منصوبہ جاتی مصارف

حیدرآباد ۔ 5 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : وزیر فینانس ریاست تلنگانہ مسٹر ای راجندر نے نو تشکیل شدہ ریاست تلنگانہ کے لیے دس ماہ کی مدت پر مبنی پہلا بجٹ برائے سال 2014-15 پیش کرنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ وزیر فینانس اپوزیشن جماعتوں کانگریس ، تلگو دیشم اور بی جے پی کے احتجاج شور و غل کے دوران اپنی بجٹ تقریر کو جاری رکھا ۔ تاہم بجٹ تقریر کے عین اختتام سے قبل وزیر فینانس کے پیش کردہ بجٹ پر احتجاج کرتے ہوئے کانگریس تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی اور تلنگانہ بی جے پی کے تمام ارکان ایوان سے باہر ( واک آوٹ ) چلے گئے ۔ وزیر نے سال 2014-15 کے دس ماہ مدت کی بابت جملہ 1.00.637.96 کروڑ روپیوں پر مبنی بجٹ آج ایوان میں پیش کیا ۔ جملہ بجٹ رقومات کے منجملہ 51.989.49 کروڑ غیر منصوبہ جاتی مصارف اور 48.648.47 کروڑ روپئے منصوبہ جاتی مصارف شامل ہیں ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ اس طرح مالیاتی سال 2014-15 کے اختتام تک ریاست کا مالیاتی خسارہ 17.398.72 کروڑ روپئے ہوگا جب کہ فاضل آمدنی کا تخمینہ 301.02 کروڑ روپئے کیا گیا ہے ۔ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے بجٹ سیشن کا آج جیسے ہی آغاز ہوا اسپیکر اسمبلی ریاست تلنگانہ مسٹر مدھو سدن چاری کی صدارت میں ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا ۔ قومی ترانہ کے اختتام کے ساتھ ہی ایوان میں کسی اور کارروائی کے بغیر بجٹ پیش کئے جانے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر فینانس سے بجٹ پیش کرنے کی خواہش کی ۔

اسی دوران ایکطرف اپوزیشن جماعتیں مختلف موضوعات جیسے کسانوں کے خود کشی واقعات ، برقی مسائل پر اپنا احتجاج جاری رکھیں ۔ دوسری طرف تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ارکان اسمبلی میز تھپتھپاتے ہوئے وزیر فینانس کی ستائش کر کے ہمت افزائی کررہے تھے ۔ وزیر نے کہا کہ ان کی کسان حکومت ہے ۔ زرعی شعبہ کو نفع بخش بنانے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں اور اپنے انتخابی وعدوں کی روشنی میں برسر اقتدار آنے کے ساتھ ہی حکومت نے 17 ہزار کروڑ روپئے مالیتی کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت آئندہ پانچ سال کے دوران 20 ہزار میگاواٹ برقی پیداوار کو یقینی بنانے کا نشانہ مقرر کیا ہے اور اس طرح برقی شعبہ کے لیے 3241 کروڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ین ٹی پی سی کے ذریعہ 4 ہزار میگاواٹ برقی پیداوار کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ مزید 6 ہزار میگاواٹ برقی جینکو کے ذریعہ پیداوار کرنے 1000 کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے ۔ مسٹر ای راجندر نے تلنگانہ میں مختلف طبقات بالخصوص اقلیتی طبقات کی فلاح و بہبود کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ ریاست میں 11 فیصد سے زائد تعداد میں پائے جانے والے اقلیتی طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے بجٹ میں 1030 کروڑ روپئے کی رقم فراہم کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں بدستور سماجی و معاشی عدم مساوات سے دوچار ہیں ۔ جو سابقہ حکومتوں کے سیکولر کردار پر زبردست سوالیہ نشان ہے ۔

وزیر نے کہا اگرچیکہ ماضی کو تبدیل تو نہیں کیا جاسکتا ۔ لیکن ان کی حکومت اقلیتی بہبود سے متعلق موجودہ مسائل کے حل کا عزم رکھتی ہے اور کہا کہ حکومت دیگر طبقہ کی غریب لڑکیوں کی شادیوں کے لیے مرتب کردہ کلیانہ لکشمی اسکیم کے خطوط پر غریب مسلم لڑکیوں کی شادی کے لیے رقمی امداد فراہم کرنے کے مقصد سے ’ شادی مبارک ‘ اسکیم کو متعارف کی اور جاریہ سال اس کے لیے نشانہ مقرر کر کے فی لڑکی کی شادی کے لیے 51 ہزار روپیوں کے حساب سے بالترتیب 150 کروڑ ، 80 کروڑ اور 100 کروڑ روپیوں کا تخمینہ مختص کرنے کی تجویز رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ہمہ جہتی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف شعبہ جات ، زراعت ، برقی ، باغبانی ، پولٹری ، ڈیری ، سمکیات ، درج فہرست اقوام و قبائل و پسماندہ اور اقلیتی طبقات کی فلاح و بہبود ، بہبودی خواتین ، تعلیم ، صحت و طبابت ، صنعت ، شہری ترقیات ، جنگلات و ماحولیات ، ثقافت ، سیاحت ، اسپورٹس ، انتظامی اصلاحات ، امکنہ ، بہبودی ملازمین ، صحافیوں اور ایڈوکیٹس وغیرہ کی بہبود کے لیے بھی وسیع تر اقدامات کررہی ہے ۔ انہوں نے بہبودی قبائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ٹی ایس پی کے تناسب میں 4461.21 کروڑ روپئے کی رقم کے ساتھ 9.34 فیصد رقومات کا اضافہ کیا گیا ۔ بہبود پسماندہ طبقات کے لیے منصوبہ جاتی و غیر منصوبہ جاتی فنڈز کے تحت جملہ اس بجٹ میں 2022 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو خواہ کیسی ہی مشکلات کیوں نہ ہوں ۔ بہر صورت انتخابات میں عوام سے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کرنے کے اقدامات کرے گی ۔ تلنگانہ ریاست میں پائے جانے والے سابق قدیم تالابوں اور آبپاشی نظام کے تحت آئندہ پانچ سال کے دوران تلنگانہ کے 45 ہزار تالابوں کو بحال کرنے کو یقینی بنایا جائے گا ۔ ان تالابوں کی بحالی کے سلسلہ میں آغاز پر ہی جاریہ سال 9 ہزار تالابوں کی بحالی کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے اور اس مقصد کے تحت مالیاتی سال 2014-2015 ء کے دوران بجٹ میں جملہ دو ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ بڑے اور اوسط پراجکٹس کو مکمل کرنے کا حکومت منصوبہ رکھتی ہے اور اس منصوبہ کے پہلے اقدام کے تحت ضلع محبوب نگر کے چار لفٹ اریگیشن اسکیمات نیٹم یاڈو ‘ کلواکرتی ‘ بھیما اور کوئیل ساگر کو جاریہ سال مکمل کرنے کا پروگرام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی و کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ کی ترقی کیلئے 6500 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔وزیر موصوف نے آبی گرڈ اور پینے کے پانی پر کہا کہ حکومت آبپاشی پراجکٹس کے پانی کا دس فیصد حصہ پینے کے پانی کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پینے کے پانی کیلئے ایک ’’آبی گرڈ‘‘ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ۔ جس کے ذریعہ 25 ہزار کروڑ روپئے کی تخمینی لاگت 2014-2015 ء کے بجٹ میں دو ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ ریاست میں صنعتی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی ترغیب دینے روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور تعلیمی معیار و اقدام میں بہتری پیدا کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جدوجہد تلنگانہ کے مہلوکین کے افراد خاندان کو مناسب مالی امداد فراہم کرکے اطفال و خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے 221 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ شعبہ صحت و طبابت کیلئے 2282کروڑ روپئے صحیفہ نگاروں کی فلاح و بہبود کیلئے شعبہ تعلیم کیلئے 10.956 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ فلاح و بہبودی پروگراموں میں بے قاعدگیوں کا تدارک کرنے کیلئے ہمہ مقصدی سروے کروایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ گوداوری پشکرالو کیلئے 100 کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے ۔ دیپم تعلیم کے لئے 100 کروڑ روپئے ‘ شاہراہوں کی ترقی کیلئے دو ہزار کروڑ روپئے ‘ آر ٹی سی کو ترقی دینے کیلئے 400 کروڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے تلنگانہ کی اختراع نو کے عمل کے حصہ کے طور پر مکمل نظر رکھنے و جانچ کیلئے ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی اور اس ٹاسک فورس کی سفارش کے مطابق ہی حکومت نے جانچ اتھاریٹی برائے ریاست تلنگانہ قائم کرنے کی تجویز رکھتی ہے اور اس کے لئے سال 2014-2015 ء کے تخمینہ بجٹ میں 200 کروڑ روپئے کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ انہوں نے ملازمین کی بہبود کیلئے مرکزی ملازمین کے برابر پے اسکیلس دینے کی تجویز حکومت کے زیرغور ہے اور حکومت نے دیپاولی تحفہ کے طور پر سرکاری ملازمین ‘ اساتذہ ‘ پنشنرس کو ہیلت کارڈز جاری کرنے اور علاج کیلئے کوئی حد مقرر نہ کرنے کے علاوہ کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ بنانے کا بھی حکومت نے فیصلہ کیا ہے ۔ کمزور طبقات کے امکنہ کیلئے بجٹ میں 1000 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ تلنگانہ جدوجہد میں صحافیوں کے رول کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس اعتراف میں صحیفہ نگاروں کو ہیلت کارڈز فراہم کرنے اور حیدرآباد میں جرنلسٹ بھون تعمیر کرنے کے علاوہ ان کی بہبودی کیلئے دس کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ مسٹر ای راجندر نے اپنی ایک گھنٹہ 5 منٹ طویل بجٹ تقریر ختم کرنے کے ساتھ ہی اسپیکر اسمبلی مسٹر مدھوسدن چاری نے اسمبلی کی کارروائی کو /7 نومبر صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا ۔