دسہرہ کے موقع پر چیف منسٹر کا ظہرانہ نظرانداز

اقلیتی قائدین میں مایوسی، محدود قائدین کو ہی ملاقات کا موقع
حیدرآباد۔/30ستمبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دسہرہ کے موقع پر پارٹی کے اقلیتی قائدین کو مایوس کردیا ہے۔ وہ ہر سال دسہرہ کے موقع پر فارم ہاوز میں اقلیتی قائدین کو ظہرانہ کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ اس بار چیف منسٹر ناسازی مزاج کے باعث فارم ہاوز نہیں گئے اور انہوں نے اپنی سرکاری قیامگاہ بیگم پیٹ میں دسہرہ منایا۔ چیف منسٹر بتایا جاتا ہے کہ سردی زکام کے باعث ڈاکٹرس کے مشورہ پر گھر پر ہی آرام کررہے ہیں۔ انہوں نے آج بہت کم قائدین کو ملاقات کا موقع دیا ہے جنہوں نے دسہرہ کی مبارکباد پیش کی۔ مسلم قائدین میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی، صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین نے چیف منسٹر کو دسہرہ کی مبارکباد پیش کی۔ چیف منسٹر سے ملاقات کیلئے پارٹی کے دیگر قائدین جن میں عوامی نمائندے اور صدورنشین بھی شامل ہیں کل سے بلاوے کے منتظر تھے لیکن چیف منسٹر کے دفتر سے دعوت کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی جس سے قائدین میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آج صبح سے کئی صدورنشین اور عوامی نمائندوں نے چیف منسٹر کے دفتر کے عہدیداروں سے ربط قائم کرتے ہوئے دوپہر میں ملاقات کے وقت کے بارے میں استفسار کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ چیف منسٹر نے اس مرتبہ کسی دعوت کا اہتمام نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دسہرہ کے موقع پر دعوت میں موجود پارٹی قائدین نے ایک دوسرے کے خلاف شکایتوں کے علاوہ عہدوں سے محرومی کا شکوہ کیا تھا۔ چیف منسٹر کی موجودگی میں قائدین نے جس طرح کا رویہ اختیار کیا اس سے چیف منسٹر ناراض ہوگئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے گزشتہ کے تجربہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس مرتبہ دعوت کے اہتمام سے گریز کیا اور صرف ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کو فون پر گھر آنے کی دعوت دی۔ پارٹی کے قائدین انتظار میں تھے کہ چیف منسٹر سے ملاقات کے دوران وہ اپنے مسائل پیش کریںگے۔ واضح رہے کہ اگسٹ میں چیف منسٹر نے قائدین اور عوامی نمائندوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہر ضلع میں پارٹی کے سرگرم قائدین کی فہرست ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کے حوالے کریں ۔لیکن ابھی تک کسی چیرمین یا رکن مقننہ نے اپنی فہرست ڈپٹی چیف منسٹر کے حوالے نہیں کی جس کے باعث نامزد عہدوں پر تقررات کا عمل پھر ایک مرتبہ التواء کا شکار ہوگیا۔ چیف منسٹر عیدالاضحی یا دسہرہ سے قبل اقلیتی قائدین کو نامزد عہدوں پر فائز کرنا چاہتے تھے لیکن قائدین کے آپسی اختلافات اور گروہ بندی نے اس معاملہ کو آگے بڑھا دیا جس سے نقصان ان کارکنوں کا ہورہا ہے جو 2001 سے ٹی آر ایس سے وابستہ ہیں اور تلنگانہ تحریک میں ان کی قربانیاں ہیں۔ حال ہی میں تانڈور میں ایوب خاں نامی ٹی آر ایس قائد نے عہدہ سے محرومی سے دلبرداشتہ ہوکر خود سوزی کرلی تھی۔ چیف منسٹر کو شاید یہ اندیشہ تھا کہ اقلیتی قائدین کو دعوت دینے کی صورت میں ایوب خاں کی خود سوزی کا مسئلہ اٹھایا جاسکتا ہے لہذا انہوں نے کسی بھی تنازعہ سے بچنے کیلئے دعوت کے اہتمام سے گریز کیا۔