دسویں جماعت کے طلباء کی دوسرے مرحلے کی کونسلنگ

فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز کی مساعی ، سینکڑوں طلباء کی شرکت
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مئی : ( پریس نوٹ ) : دسویں جماعت کے بعد کیا کیا جائے ، یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر کئی گھنٹے گفتگو کی جاسکتی ہے اور اگر ناواقفیت کی بناء پر طلباء اگر اپنا ایک قدم بھی آگے بڑھا دیں تو پھر لوٹ کر واپس آنا نہ صرف بہت مشکل ہوتا ہے بلکہ ناممکن ہوتا ہے ۔ اسی بناء پر فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز کی جانب سے 21 اپریل کو سالار جنگ میوزیم کے ویسٹرن بلاک آڈیٹوریم میں ایک بہت ہی وسیع اور پر مغز کونسلنگ اجلاس برائے طلباء اور ان کے سرپرستوں کے لیے منعقد کیا گیا تھا ۔ اسی اجلاس کو آگے بڑھاتے ہوئے کل شام اگراسین ہال ، بابو خاں بلڈنگ ، بشیر باغ میں دوسرے مرحلے کی کونسلنگ کا انعقاد عمل میں آیا ۔ اس سیشن کی خصوصیت یہ تھی کہ بجائے طلباء کے سامنے لمبی چوڑی تقریریں کی جاتی ، طلباء اور ان کے سرپرستوں کو مکمل طور پر وقت اور موقع دیا گیا کہ وہ کسی بھی اکسپرٹ کے سامنے دوبدو ملاقات کر کے اپنے تمام سوالات اور شکوک کا ازالہ کرسکے ۔ چنانچہ ایکسپرٹ کے طور پر جناب انور خاں ، جناب ایم اے وحید ، جناب بشیر الدین فاروقی ، پروفیسر سمین فاطمہ ، فرحین فاطمہ ، ڈاکٹر مخدوم محی الدین اور جناب رضوان حیدر موجود تھے ۔ ابتداء میں ڈاکٹر شوکت علی مرزا منیجنگ ٹرسٹی ، ہیلپنگ ہینڈز نے تفصیلی طور پر ایس ایس سی کے بعد تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے لیے راستوں پر مکمل روشنی ڈالی ۔ ڈاکٹر شوکت مرزا نے بتایا اکثر طلباء انٹر میڈیٹ میں اپنی پسند کی بناء پر نہیں بلکہ ناواقفیت کی بناء پر کامرس میں داخلہ لے لیتے ہیں اور آگے چل کر جب مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں تو انہیں سمجھ میں آتا ہے کہ ان کا یہ اقدام غلط تھا ۔ لہذا انہوں نے طلباء اور سرپرستوں پر اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی مضمون اچھایا خراب نہیں ہوتا بلکہ پڑھنے والا یا پڑھانے والے اسکو اچھایا خراب بناتے ہیں ۔ مضمون کو اختیار کرنے سے پہلے طالب علم کا اس مضمون کی طرف جھکاؤ یا دلچسپی ، کالج کا معیار ، آنے جانے کی سہولت اور فیس جیسے مدؤں کو پیش نظر رکھ کر فیصد کرنا چاہئے ۔ ڈاکٹر شوکت مرزا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالب علم جو بھی راستہ اپنے لیے پسند کرتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے محلے میں ، خاندان میں ، دوست احباب میں یا اسکول کے ٹیچر سے ملاقات کر کے اس کورس کے بارے میں حائل ہونے والی مشکلات سے بھی واقف ہو ۔ کئی سو طلباء دیر شام تک بھی اپنے اپنے پسند کے اکسپرٹ سے ملاقات کر کے اپنے سوالات کا جواب پاتے ہوئے دیکھے گئے ۔ آخر میں جناب افتخار حسین سکریٹری فیض عام ٹرسٹ نے اکسپرٹ کا اور طلباء اور ان کے سرپرستوں کا شکریہ ادا کیا ۔ فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ اگرچیکہ یہ دوسری مرتبہ کونسلنگ منعقد کی گئی تھی مگر پھر بھی مزید کونسلنگ کے لیے ان کے دفتر کے دروازے کھلے ہیں جہاں فیض عام ٹرسٹ کے کارکن نہ صرف یہ کہ وہ خود مدد فراہم کرتے ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر پھر سے مختلف اکسپرٹس کو مدعو کر کے طلباء کو اور ان کے سرپرستوں کو مفید مشوروں سے بھی نوازا