نئی دہلی ، 25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے جنھیں دارالحکومت کے قلبی حصے میں اپنے احتجاج پر تنقیدوں کا سامنا ہوا، آج کہا کہ دستور وزیر اعلیٰ کو دھرنا کے انعقاد سے روکتا نہیں ہے۔ ’’میں نے دستور پڑھا ہے، کہیں بھی نہیں پایا کہ کوئی چیف منسٹر دھرنا نہیں کرسکتا ہے،‘‘ انھوں نے ریل بھون کے باہر اپنے دو روزہ دھرنا پر تنقید کے بارے میں یہ بات کہی۔ انھوں نے الزام بھی عائد کیا کہ ’’میڈیا کسی نہ کسی پارٹی کے ساتھ جانبداری کرتا ہے اور عام آدمی پارٹی کے بارے میں منفی باتیں پھیلا رہا ہے‘‘۔
دستور عہدہ پر فائز رہتے ہوئے احتجاج کی قیادت کرنے میں کجریوال کا رول سپریم کورٹ کی نظروں میں آیا ہے جس نے کل قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو دارالحکومت کے قلبی حصے میں چیف منسٹر کے حامیوں کے غیرقانونی اجتماع کی اجازت دینے پر ڈانٹ پلائی۔ یہاں چھتراسال اسٹیڈیم میں اپنے یوم جمہوریہ خطاب میں چیف منسٹر دہلی نے کہا کہ جن لوک پال بل لگ بھگ تیار ہے اور فبروری میں رام لیلا میدان میں خصوصی سیشن میں منظور کیا جائے گا۔ اس اعلان کے ساتھ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ نئی آزادی کیلئے لڑائی شروع ہوچکی ہے اور اُن کی پارٹی عوام کو اُن کے حقوق دلانے کیلئے کام کرے گی۔
عوام کو ان کے مستحقہ حقوق نہ ملنے پر سیاسی جماعتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کجریوال نے کہا، ’’ہمیں ہمارے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا جو ان سیاستدانوں کی وجہ سے ہوا۔ عام آدمی پارٹی عوام کو اُن کے حقوق دلانے کیلئے کام کرے گی۔ نئی آزادی کیلئے لڑائی شروع ہوچکی ہے‘‘۔ یہ بیان کرتے ہوئے قومی دارالحکومت میں خواتین کی سلامتی ’’نہایت مخدوش‘‘ ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت نے چیف سکریٹری کے تحت ایک کمیٹی اس شہر میں ’مہیلا سرکشا دل‘ کی تشکیل کیلئے بنائی ہے۔ انھوں نے کہا، ’’دارالحکومت میں خواتین کی سکیورٹی نہایت کمزور ہے۔
یہ ہماری اولین ذمہ داری اور ترجیح ہے کہ خواتین کو سکیورٹی فراہم کریں۔ ہم نے ایک کمیٹی چیف سکریٹری کے تحت تشکیل دی ہے جو مہیلا سرکشا دل قائم کرے گی‘‘۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کے پاس بعض اختیارات جیسے پولیس پر کنٹرول نہیں ہے لیکن یہ فورس عمارتوں اور ہاؤزنگ سوسائٹیوں کے باہر متعین سکیورٹی گارڈز کی طرح کام کرے گی۔ وہ خواتین کو سکیورٹی فراہم کریں گے۔ ہم ریٹائرڈ آرمی پرسونل، پولیس اور ہوم گارڈز کو سرکشا دل کے ممبرز کی حیثیت سے شامل کریں گے۔ کجریوال نے یہ بھی کہا کہ چیف سکریٹری کے تحت کمیٹی اس بات کو یقینی بنانے کی گنجائشیں نکالے گی کہ عصمت دری کرنے والوں کو اندرون 3 تا 6 ماہ جیل بھیجا جائے۔اپنی مخالف کرپشن مہم پر بھی نازاں چیف منسٹر نے کہا، ’’میرے گھر کے باہر چائے فروش نے چائے کی قیمت گھٹا دی، وہ کہتا ہے کہ پولیس والے اب کوئی ’مہینہ‘ نہیں مانگتے ہیں‘‘۔