ٹی آر ایس اور مجلس پر سکیولر طاقتوں کو کمزور کرنے کا الزام، کانگریس شعبہ اقلیت کے صدر عبداللہ سہیل کا بیان
حیدرآباد۔ 28 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے اقلیتی قائدین نے کہا کہ ملک کے دستور سکیولرازم اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے مرکز میں کانگریس کا برسر اقتدار آنا ضروری ہے۔ پردیش کانگریس میناریٹی ڈپارٹمنٹ کے صدرنشین عبداللہ سہیل اور پارٹی ترجمان سید نظام الدین نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے گزشتہ پانچ برسوں میں دستوری اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں میں اقلیتوں پر مظالم کے ذریعہ عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے۔ یہ طاقتیں ملک کی بقا، یکجہتی اور سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔ اقلیتی قائدین نے ٹی آر ایس اور اس کی حلیف جماعت مجلس پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ دونوں پارٹیاں بی جے پی کی دوست جماعتوں میں شمار کی جاتی ہیں۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس کو بی جے پی کی دوست جماعتیں قرار دیا اور ٹی آر ایس کی حلیف جماعت مجلس ہے۔ یہ دونوں پارٹیاں سکیولرازم کا لبادہ اوڑھ کر عوام بالخصوص مسلمانوں کو گمراہ کررہی ہیں۔ عبداللہ سہیل نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد کے انتخابات بلدی مسائل اور اسمبلی انتخابات ریاستی سطح کے مسائل پر مرکوز ہوتے ہیں۔ لوک سبھا کے انتخابات میں قومی سطح کی پالیسی طے کی جاتی ہے۔ عوام اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ ملک کا آئندہ وزیراعظم کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی نظریں ہندوستان کے انتخابات پر ٹکی ہیں۔ ہندوستان کا شمار دنیا کی بڑی جمہوریتوں میں ہوتا ہے۔ عبداللہ سہیل نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں سکیولر طاقتوں کے ہاتھ مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس اور مجلس مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس 16 لوک سبھا حلقوں پر کامیابی کا دعوی کررہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ 16 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ مرکز میں ٹی آر ایس اہم رول ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں ٹی آر ایس کو 11 لوک سبھا حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی اور مختلف پارٹیوں کے تین ارکان کو ٹی آر ایس میں شامل کرلیا گیا اور حلیف جماعت کے ایک رکن پارلیمنٹ کی تائید سے جملہ 15 ارکان تھے لیکن تلنگانہ کے لیے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس اور مجلس ہمیشہ نریندر مودی کے ساتھ کھڑے رہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں مرکزی حکومت کے ہر فیصلے کی ان دونوں جماعتوں نے تائید کی تھی۔ عبداللہ سہیل نے کہا کہ پہلے مرحلہ کے انتخابات کے بعد دیگر ریاستوں کا دورہ کرتے ہوئے سکیولر طاقتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ دوبارہ بی جے پی برسر اقتدار آئے۔ مسلمانوں کو ان کی شاطرانہ چالوں سے چوکس رہ کر اپنے شعور کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے اقلیتوں سے اپیل کی کہ انتخابات میں ٹی آر ایس اور مجلس کو مسترد کردیں۔ لوک سبھا انتخابات محض تشکیل حکومت تک محدود نہیں بلکہ یہ سیکولرازم ، دستور اور آنے والے نسلوں کی بقاء کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2004 تا 2014ء یو پی اے حکومت نے اقلیتوں کی بھلائی کے لیے کئی اقدامات کئے۔ اقلیتوں کے لیے اسکولس کا قیام اور ٹیچرس کے تقررات عمل میں لائے گئے۔