امبالا (ہریانہ ) ، 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی پر درپردہ حملے میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے آج کہا کہ مہابھارت کے کردار ’دریودھن‘ کو بھی اسی طرح کا تکبر و غرور تھا۔ یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مودی کو اس بات کیلئے بھی ہدف تنقید بنایا کہ اُن (پرینکا) کے آنجہانی والد اور سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کو ’بھرشٹاچاری نمبر 1‘ (سب سے زیادہ بدعنوان) قرار دیا۔ پرینکا نے مودی کو چیلنج کیا کہ لوک سبھا انتخابات عوام کی توجہ ہٹانے کے بجائے ترقی جیسے مسائل پر لڑیں۔ وہ امبالا سے کانگریس امیدوار کماری شیلجا کی حمایت میں جلسہ سے خطاب کررہی تھیں۔ سابق مرکزی وزیر کماری شیلجا کا مقابلہ موجودہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ آر ایل کٹاریا سے ہے۔ پرینکا نے کہا کہ اس ملک نے انا اور تکبر کو کبھی معاف نہیں کیا ہے۔ تاریخ اس کی شاہد ہے، مہابھارت اس کی شاہد ہے۔ مشرقی اترپردیش کی انچارج کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ دریودھن کو بھی اسی طرح کا غرور تھا۔ جب لارڈ کرشنا نے انھیں سمجھانا چاہا، تب اُس نے انھیں یرغمال بنانے کی کوشش کی۔ انھوں نے ہندی کوی (شاعر) رامدھاری سنگھ دینکر کے حوالے سے کہا کہ جب کسی کا زوال ہوتا ہے تو پہلے دانشمندی چلی جاتی ہے: ’’جب ناش منش پر چھاتا ہے، پہلے ویویک مر جاتا ہے‘‘۔ پرینکا نے کہا کہ اگر وزیراعظم میں ہمت ہے تو انھیں لوک سبھا انتخابات ترقی، روزگار، کسان اور خواتین سے متعلق موضوعات پر لڑنے چاہئیں۔ انھیں عوام کا سامنا کرتے ہوئے انھیں بتانا چاہئے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں انھوں نے اُن کیلئے کیا کیا ہے اور مستقبل میں وہ کیا منصوبے رکھتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ آپ پی ایم ہو، آپ بی جے پی کے بڑے لیڈر ہو، آپ کو یہ سمجھنا چاہئے۔ ورنہ عوام آپ کو سبق سکھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ الیکشن بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کے کارہائے نمایاں سے متعلق ہے۔ لیکن اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے وہ ملک کے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ملک کے عوام عقلمند ہیں۔ یہ چناؤ کسی ایک فیملی سے متعلق نہیں بلکہ کروڑہا لوگوں سے تعلق رکھتے ہیں جنھیں اِس حکومت اور وزیراعظم نے بری طرح ٹھیس پہنچائی ہے۔ پرینکا نے مزید کہا کہ جب بی جے پی قائدین انتخابی مہم پر جاتے ہیں تو وہ مسائل پر بات نہیں کرتے۔ وہ نہیں کہتے کہ کیوں انھوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے۔ وہ دیگر مسائل اٹھاتے ہیں۔ بعض اوقات وہ کہتے ہیں کہ ہاتھی 70 سال سوتا رہا، بعض اوقات وہ شہیدوں کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں، اور بعض دیگر اوقات وہ میری فیملی سے کسی کی توہین کرتے ہیں جنھوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔’’مگر وہ آپ (عوام) کی ضرورتوں کے تعلق سے بات نہیں کرتے، آپ کے وہ مسائل کو نہیں چھیڑتے جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘