باب الداخلہ پر کمانوں کی اور 400 سیڑھیوں کی مرمت، عاشورخانہ کی بحالی
حیدرآباد ۔ یکم ؍ اپریل (سیاست نیوز) بانی حیدرآباد قلی قطب شاہ کے جانشین ابراہیم قلی قطب شاہ کے دور میں تعمیرشدہ 16 ویں صدی کی تاریخی یادگار درگاہ مولاعلی میں 11 اپریل کو منائی جانے والی سالانہ مولاعلی تقاریب سے قبل تعمیر و آہک پاشی کے کام تیزی سے جاری ہیں۔ سالانہ تقاریب کے موقع پر پہنچنے والے زائرین و عقیدتمندوں کو اس تاریخی مقام کے باب الداخلہ کی آہک پاشی، رنگ و روغن کے ساتھ ایک نئی جھلک نظر آئے گی۔ کوہ مولا علی پر واقع موجود زائد از 500 سال قدیم یہ عمارت گاہ نہ صرف حیدرآباد میں رہنے والی شیعہ برادری کیلئے نمایاں اہمیت کی حامل ہے بلکہ سارے ملک اور اقطاع عالم سے بھی یہاں زائرین کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ شیعہ عقیدتمند اس مقام پر حضرت علی ؓ سے موسوم یادگار پر حاضری دیتے ہیں اور مرادیں پوری ہونے پر نذرانے چڑھایا کرتے ہیں۔ زائرین کی سہولت کیلئے اس کی سیڑھیاں درست کی جارہی تھیں جو ایک عرصہ دراز سے بکثرت استعمال کے سبب ناہموار ہوگئی تھیں۔ چنانچہ 400 سیڑھیاں چڑھتے ہوئے عبادت گاہ تک پہنچنا انتہائی دشوار اور صبرآزما عمل بن گیا تھا۔ اس تاریخی و مذہبی مقام پر نہ صرف باب الداخلہ، سیڑھیاں، چھت و دیواروں کی آہک پاشی و رنگ و روغن کیا جارہا ہے بلکہ جدید طریقہ کار کے مطابق پارکنگ نظام اور سڑکوں کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے۔ زائرین کی سہولت کیلئے وضو خانے درست کئے جارہے ہیں اور کنویں صاف کئے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں عاشورخانہ، نقارخانہ اور بارہ دری کی آہک پاشی کا کام بھی تقریباً مکمل ہوچکا ہے لیکن رنگ و روغن کا عمل ہنوز جاری ہے جو اندرون ایک ہفتہ مکمل ہوجائے گا جس کے ساتھ ہی کوہ مولا علی پر واقع یہ مذہبی یادگار اپنی نئی صورت گری کے سبب زائرین و عقیدتمندوں کیلئے دیدہ زیب منظر پیش کرے گی۔