حیدرآباد ۔ 22 ۔ فروری (سیاست نیوز) سپریم کورٹ میں درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی اوقافی اراضی کے مقدمہ کی سماعت آج دوسرے دن بھی نہیں ہوسکی۔ امکان ہے کہ منگل کے دن یہ مقدمہ سماعت کی فہرست میں شامل کیا جائے گا ۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ جو دو دن سے دہلی میں قیام پذیر تھے ، آج رات حیدرآباد واپس ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کے وکلاء نے سماعت کے موقع پر وقف بورڈ کے حق میں دلائل پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ انہوںنے کہا کہ نامور قانون داں راجیو دھون اور دیگر وکلاء کو اراضی اور اس کی اوقافی حیثیت کے بارے میں بریفنگ کی گئی ہے۔ راجیو دھون کے علاوہ وقف بورڈ کی جانب سے کے وی وشواناتھن ، حذیفہ احمدی ، گرو کرشنا ، گورو اگروال اور نکل دیوان نے تیاری مکمل کرلی ہے ۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اعجاز احمد مقبول ان وکلاء کی اعانت کر رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے اگرچہ قطعی سماعت مقرر کی ہے تاہم حکومت کے موقف پر عدالت کے فیصلہ کا انحصار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے ابھی تک اپنے موقف سے وقف بورڈ کو آگاہ نہیں کیا اور اس کے وکلاء اپنے موقف کے دفاع میں تیار دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ لینکو ہلز کمپنی کی جانب سے بھی مقدمہ کی پیروی کی جارہی ہے ۔ 1654 ایکر اس قیمتی اراضی میں تقریباً 800 ایکر اراضی تلگو دیشم اور کانگریس دور حکومت میں مختلف اداروں کو الاٹ کی گئی تھی۔ چیف منسٹر نے اگرچہ اسمبلی میں اوقافی اراضی وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن ماہرین قانون کے مطابق سماعت کے موجودہ مرحلہ میں حکومت کیلئے بھی اپنے موقف سے دستبرداری اختیار کرنا آسان نہیں ہے ۔
مقدمہ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے وقف بورڈ وکلاء پر لاکھوں روپئے خرچ کر رہا ہے ۔