عدالت کے حکم التواء کے باوجود کمیٹی کو درست قرار دینے وقف بورڈ کا جوابی حلفنامہ
حیدرآباد ۔ 15۔ستمبر (سیاست نیوز) درگاہ حضرت برہنہ شاہؒ سنتوش نگر کی انتظامی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف ہائیکورٹ کے حکم التواء کے بعد بھی وقف بورڈ پر مقامی سیاسی جماعت کا دباؤ برقرار ہے۔ متعلقہ رکن اسمبلی کے مکتوب کی بنیاد پر وقف بورڈ نے 11 رکنی انتظامی کمیٹی تشکیل دی تھی اور 4 جولائی 2016 ء کو احکامات جاری کئے گئے۔ کمیٹی کی تشکیل کے خلاف مقامی افراد نے عدالت میں درخواست داخل کی اور جسٹس ایم ایس رام چندر راؤنے 7 ستمبر کو اپنے فیصلہ میں مینجنگ کمیٹی کے احکامات پر عبوری حکم التواء جاری کردیا۔ عدالت کے فیصلہ کے بعد مقامی جماعت کی جانب سے وقف بورڈ پر دباؤ بنایا گیا کہ وہ عدالت میں کمیٹی کی برقراری کیلئے کارروائی کرے۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیدار مجاز کی ہدایت پر وقف بورڈ نے عدالت میں جوابی حلفنامہ داخل کردیا جس میں مذکورہ کمیٹی کی تشکیل کو درست قرار دیا گیا ہے۔ وقف بورڈ نے اس بات کی وضاحت کی کہ کمیٹی کی تشکیل کے سلسلہ میں کوئی دباؤ نہیں ہے ۔ حالانکہ متعلقہ رکن اسمبلی کے مکتوب پر عہدیدار مجاز نے کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت دی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ رکن اسمبلی نے اگرچہ 11 ناموں کی تحریری طور پر سفارش کی تھی، تاہم بعد میں 5 ناموں سے دستبرداری اختیار کرلی اور زبانی طور پر دوسرے پانچ نام شامل کئے گئے۔مقامی افراد کو شکایت ہے کہ کمیٹی میں شامل کئے گئے افراد غیر مقامی ہے اور بعض کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عدالت کی جانب سے حکم التواء کے باوجود کمیٹی کے عہدیدار درگاہ کے امور کی نگرانی کر رہے ہیں۔ حالانکہ وقف بورڈ کو عدالت کے قطعی فیصلہ تک انتظامات اپنی راست نگرانی میں لینے چاہئے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود جو بورڈ کے عہدیدار مجاز بھی ہیں، ان کی مقامی سیاسی جماعت سے قربت کے نتیجہ میں درگاہ حضرت برہنہ شاہؒ کی کمیٹی تشکیل دی گئی اور مقامی افراد کو نظر انداز کردیا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں رکن اسمبلی کے مکتوب پر کمیٹی کی تشکیل کو نامناسب قرار دیا ہے۔ پھر بھی وقف بورڈ کی جانب سے اس کمیٹی کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔