داخلہ پر امتناع نامناسب ، جناب عابد رسول خان کا تبصرہ
حیدرآباد /27 اگست ( پی ٹی آئی ) آندھراپردیش و تلنگانہ اقلیتی کمیشن کے چیرمین عابد رسول خان نے درگاہوں پر خواتے کی حاضری سے گریز کی حمایت کی تاہم ان کے داخلہ پر کسی پابندی کی مخالفت کی اور کہا کہ درگاہوں پر حاضری کے دوران خواتین کو آداب و احترام ملحوظ رکھنا چاہئے ۔ عابد رسول خان آج بمبئی ہائی کورٹ کے ایک فیصلے پر تناظر میں ایک رائے ظاہر کر رہے تھے ۔ اس عدالت نے اپنے فیصلہ کے ذریعہ ممبئی کی درگاہ حاجی علی میں خواتین کے داخلہ پر عائد امتناع کو برخواست کردیا اور کہا کہ اس امتناع سے شخصی بنیادی حقوق پامال ہوتے ہیں ۔ عابد رسول خان نے ادعاء کیا کہ اسلام کے مطابق قبروں پر خواتین کی حاضری کوئی پسندیدہ عمل نہیں ہے لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ درگاہوں میں خواتین کے داخلوں پر امتناع عائد نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انہو ںنے کہا کہ ’’ میرا نظریہ ہے کہ جو خواتین، عبادات اور دعاء کیلئے درگاہ جانا چاہتی ہیں وہ اپنے گھروں میں بھی عبادات اور دعائیں کرسکتی ہیں ‘ کیونکہ اللہ کہیں بھی کی جانے والی ہر عبادت اور دعاء کو سنتا ہے ۔ چنانچہ کسی مخصوص مقام پر ہی ایسا کرنا ضروری نہیں ہے ‘‘ ۔ ’’ اس کے باوجود بھی اگر خواتین ( کسی درگاہ ) کو جانا ہی چاہتی ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے ۔ انہیں اجازت دی جانی چاہئے ۔ ایسا کرنے سے ہم انہیں روک نہیں سکتے ‘‘ انہوں نے کہا کہ درگاہ کے اندرونی و قریبی حصہ میں خواتین کو جانے کی اجازت دینا بدعت کا ایک حصہ ہے ۔ کیونکہ پہلے عبادات کیلئے خواتین کا مسجد جانا پسندیدہ عمل نہیں تھا ، لیکن اب ( دوسرے مقامات کے علاوہ ) حیدرآباد اور سعودی عرب میں خواتین بھی مساجد جانے لگی ہیں اور علحدہ گوشہ میں نمازیں ادا کر رہی ہیں ۔ یہ ایک نئی اختراع ہے اور بنی نوع انسان کے عمل میں رونما ہونے والی تبدلیوں کے ساتھ ان کے طریقہ کار میں بھی تبدیلیاں رونما ہونے لگی ہیں۔ عابد رسول خان نے کہا کہ ’’ ( کچھ عرصہ ) پہلے کے زمانہ میںبھی خواتین اکثر گھروں میں ہی رہا کرتی تھیں اب باہر نکلنے لگی ہیں اور درگاہوں پر بھی جانا چاہتی ہیں ۔ انہیں جانے دیجئے اور عبادات و دعائیں کرنے دیجئے ‘‘ ۔ لیکن عابد رسول خان نے اس بات پر شدت کے ساتھ زور دیا کہ جب خواتین درگاہوں کو جانا کرتی ہیں جھاں بزرگ اولیائے کرام آرام فرما ہوتے ہیں تو انہیں اس مقدس مقام پر مکمل آداب ، احترام اور شائستگی کو ملحوظ رکھنا چاہئے ۔