درود شریف کے فضائل و برکات

محمد قیام الدین انصاری کوثر
درود شریف پڑھنے والے مسلمان کی خوش نصیبی اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگی کہ اس کی مجلس میں نہ صرف فرشتے جلیس ہوتے ہیں، بلکہ وحدہٗ لاشریک بھی شریک ہو جاتا ہے، جو سورۂ احزاب کی آیت نمبر ۵۶ سے ثابت ہے۔ سب ہی بزرگان سلف اور صاحبان علم کا اس پر اتفاق ہے کہ تلاوت قرآن کے بعد ظاہری نورانیت، باطنی طہارت اور دعاؤں کی قبولیت کے لئے درود شریف کا ورد بہترین وسیلہ ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ ’’جو مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے، اس پر اللہ تعالی دس بار رحمت بھیجتا ہے۔ جو مجھ پر دس بار درود پڑھتا ہے، اللہ تعالی اس پر سو بار رحمت بھیجتا ہے۔ جو مجھ پر سو بار درود پڑھتا ہے، اللہ تعالی اس پر دس ہزار بار رحمت بھیجتا ہے۔ جو مجھ پر ہزار بار درود پڑھتا ہے، اللہ تعالی اس کے جسم کو آگ پر حرام کردے گا۔ دنیاوی زندگی اور آخرت میں قبر کے اندر سوال کے وقت اس کو ثابت قدم رکھے گا۔ مجھ پر پڑھا ہوا اس کا ہر درود جنت میں داخلہ کے وقت اس کے لئے نور بن کر آئے گا، جو قیامت کے دن پل صراط پر پانچ سو سال کی مسافت تک پھیلا ہوا ہوگا اور ہر درود کے بدلے جنت کا ایک محل عطا کیا جائے گا۔ میرا جو امتی مجھ پر ایک بار درود بھیجے تو جبرئیل علیہ السلام اس پر دس بار درود بھیجتے ہیں اور جو امتی مجھ پر ایک بار سلام بھیجے تو جبرئیل علیہ السلام اس پر دس بار سلام بھیجتے ہیں۔ جو مجھ پر درود بھیجے اس پر فرشتے اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں، جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے، اب اس کی مرضی کہ تھوڑا درود بھیجے یا زیادہ۔ جو امتی مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں، وہ اہل جنت سے ہے۔ جو مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے، اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھی جاتی ہے، اس کے دس گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کے دس درجات بلند کئے جاتے ہیں‘‘۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’مجھ پر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو۔ جو جمعہ کے دن مجھ پر درود بھیجے گا، اس کی ۸۰ سال کی خطائیں بخش دی جائیں گی۔ جس نے جمعہ کے دن مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجا، وہ روز قیامت ایک ایسے نور کے ساتھ ہوگا کہ جس کی روشنی مخلوق پر تقسیم کی جائے تو سب کے لئے کافی ہو‘‘۔
حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جس نے کتاب میں مجھ پر درود لکھا، تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود پڑھتے رہیں گے، جب تک کہ میرا نام اس کتاب میں لکھا رہے گا‘‘۔ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو مجھ پر درود بھیجتا ہے، تو اس کا وہ درود اس کے منہ سے تیزی سے نکلتا ہے اور ہر خشکی و تری اور مشرق و مغرق سے گزرتا ہوا یہ کہتا ہے کہ میں فلاں بن فلاں کا درود ہوں، جو اس نے بہترین مخلوق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھیجا ہے اور پھر اس پر ہر شے درود بھیجتی ہے اور اس درود سے ایک ایسا پرندہ پیدا کیا جاتا ہے، جس کے ستر ہزار بازو ہیں، ہر بازو میں ستر ہزار پر، ہر پر میں ستر ہزار سر، ہر سر میں ستر ہزار چہرے اور ہر چہرے میں ستر ہزار منہ اور ہر منہ میں ستر ہزار زبانیں ہوتی ہیں اور ہر زبان سے ستر ہزار بولیوں میں وہ پرندہ اللہ تعالی کی تسبیح بیان کرتا ہے اور ان ساری تسبیحات کا ثواب اللہ تعالی اس درود پڑھنے والے شخص کے حساب میں لکھتا ہے‘‘۔

حضور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’جو مجھ پر محض میرے حق کی تعظیم بجالانے کی خاطر درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالی اس درود سے ایک ایسا فرشتہ پیدا فرماتا ہے، جس کا ایک پر مشرق میں اور دوسرا مغرب میں ہوگا۔ اس کا سر عرش کے نیچے اور اس کے دونوں قدم زمین کے ساتویں طبق میں ہوں گے اور اللہ تعالی اس کو حکم دیتا ہے کہ میرے اس بندہ پر درود پڑھ، جس طرح اس نے میرے نبی پر درود پڑھا ہے اور وہ فرشتہ قیامت تک اس بندہ پر درود پڑھتا رہے گا‘‘۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جس کو کوئی حاجت یا مشکل درپیش ہو تو اسے چاہئے کہ مجھ پر کثرت سے درود پڑھے، کیونکہ درود تمام فکروں، غموں اور تکلیفوں کو دور کرتا ہے، روزیوں میں اضافہ کرتا ہے اور سب حاجتوں کو پورا کرتا ہے‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے تو وہ بخیل ہے‘‘۔ روایت ہے کہ ’’جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجے گا، وہ آپ سے زیادہ قریب ہوگا‘‘۔

عرش اعلیٰ کے ستون پر اللہ تعالی کا فرمان لکھا ہوا ہے کہ ’’جو بندہ میرا مشتاق ہوگا، اس پر میں رحمت نازل کروں گا اور جو میرے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج کر میرا قرب حاصل کرے گا، اس کے گناہ بخش دوں گا، اگرچہ کہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں‘‘۔ حضرر ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ ’’جو اللہ تعالی سے حاجت مانگے اور اول و آخر درود پڑھے تو اللہ تعالی ان درودوں کے ساتھ درمیانی دعا کو مسترد کرنا گوارا نہیں کرتا‘‘۔ (بحوالہ: درود علوم و اسرار)