درخت سے پھل ٹوٹ کر نیچے کیوں گرتا ہے

یوروپ میں سترہویں صدی عیسوی میں ایک شخص پیدا ہوا تھا ۔ اس کا نام تھا آئزک نیوٹن جب وہ بڑا ہوا تو ایک دن اس کے سامنے درخت سے ایک سیب ٹوٹا اور سیدھے زمین پر آگرا ۔ تب ہی سے وہ اس سوچ میں ڈوب گیا کہ آخر یہ سیب اوپر کیوں نہیں گیا ۔ نیچے کیوں گرا ۔ اب جب اس نے اپنے ساتھیوں سے یہ جاننے کی کوشش کی تب ساتھی اسے نادان سمجھ کر اس کا مذاق اڑانے لگے ۔ دوسرا کوئی ہوتا تو ساتھیوں کے ایسے سلوک پر برا مان جاتا ۔
لیکن وہ دراصل بہت سمجھ دار آدمی تھا ۔ اس نے معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کی ٹھانی اور بالآخر یہ معلوم کرکے ہی دم لیا کہ زمین اپنے اندر کشش رکھتی ہے جس کی بدولت وہ ہر چیز کو اپنی جانب کھینچتی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب ہم فٹ بال کھیلتے ہیں تو کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ گوکہ مسلسل حرکت ہی کرتا رہے بلکہ زمین کی مسلسل کشش کے باعث اس کی رفتار کم ہوتی چلی جاتی ہے اور بالاخر وہ ساکت ہوجاتا ہے یہ معلوم کرنے کے بعد اس نے ایک قدم اور آگے بڑھایا اور ریاضی کی معقولیات کے ساتھ ثابت کیا کہ نہ صرف ہماری زمین ہی اپنے اندر کشش رکھتی ہے بلکہ ہم آسمان میں جتنے سیارے دیکھتے ہیں وہ تمام کے تمام بھی اپنے اندر کشش رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر ایک سیارہ اپنے خود کو نیز دوسرے سیارے کی کشش کے باعث بظاہر معلق ہی اپنے اپنے مدار میں یعنی اپنی ہی حد میں گردش کر رہا ہے ۔ اگر یہ آپسی کشش نہ ہوتو تو تمام سیارے ایک دوسرے سے ٹکرا جاتے اور زمین سمیت سب سیاروں کے پرخچے اڑجاتے نیوٹن کی اس عظیم تحقیق کے باعث آج بھی اس کا نام عزت سے لیا جاتا ہے ۔