درج فہرست طبقات قانون کے فیصلے پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

نئی دہلی ۔2 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج ایک درخواست پر فوری سماعت سے انکار کردیا جس میں درج فہرست طبقات و قبائیل قانون سے متعلق اس ( عدالت عظمیٰ) کے حالیہ فیصلے پر حکم التواء اور نظرثانی کی اپیل کی گئی تھی ۔ فیصلے کے ذریعہ اس قانون کی چند سخت دفعات کو نرم بنایا گیاہے اور افراد کی فی فاالفور اور خودبخود گرفتاری کی شرائط میں ترمیم کی گئی ہے ۔ درج فہرست طبقات و قبائل کے کل ہند فیڈریشن نے جو ملازمین کی 15 مختلف تنظیموں کا وفاق ہے کہا ہے کہ ملک گیر سطح پر بڑے پیمانے پر تشدد ، پھوٹ پڑا ہے اور کئی افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے ہیں چنانچہ اس درخواست پر فوری سماعت کی جانی چاہئے۔ چیف جسٹس دیپک مصرا، جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ پر مشتمل بنچ نے کہاکہ مناسب وقت پر سماعت کی جائیگی۔ ملازمین کے فیڈریشن کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے ایک ایڈوکیٹ منوج کورکیلا نے کہاکہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے 20 مارچ کو کیا گیا فیصلہ غیرمنصفانہ ہے اور اس پر التواء جاری کیا جانا چاہئے ۔ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کئی موقعوں پر بے قصور شہریوں کو ملزم قرار دیدیا گیا اور سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے روک دیا گیا جو درج فہرست طبقات و قبائیل ( انسداد مظالم) قانون وضع کرتے وقت مقننہ کا ارادہ نہیں تھا ۔