گرم لہروں کی آمد لیکن اقسام میں کثرت اور قیمتوں میں تنوع صارفین کے انتخاب میں دشواریوں کا باعث
حیدرآباد ۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) دارالحکومت میں درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے لوگوں نے گرمی سے بچنے اور اپنے رہائشی جگہوں کو ٹھنڈا رکھنے کے طریقوں پر غور کرنے لگے ہیں۔ اپنی جیب پر نظر رکھتے ہوئے ہر شخص ایئر کولر اور ایرکنڈیشنر کی حیدرآباد میں مشتاق نظر آتا ہے۔ نیز جہاں تک ایئر کولر اور کنڈیشنر کی بات ہے اس معاملہ میں راجدھانی کے شہری ان کے انتخاب میں تھوڑی سی دشواری میں مبتلا ہوتے ہیں اور بازار میں کم سے کم داموں سے لے کر زیادہ سے زیادہ داموں کے ایئرکولر اور کنڈیشنر کی موجودگی ان کو کسی ایک کے انتخاب میں اُلجھن میں مبتلا کردیتی ہے۔ لیکن اگر آپ ان افراد میں سے ہیں جو بازار میں گرمی سے نجات کی خاطر کولرس کی تلاش میں ہیں تو آپ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ بازار میں 1200 سے لے کر 12000 تک کے کولرس موجود ہیں، باقی پسند آپ پر ہے۔ پھر بات یہ بھی تو ہے کہ حیدرآباد اپنے مقامی ایئرکولر بازار کے لئے ہمیشہ سرخیوں میں رہتا ہے اور اس سال بھی اپنے مناسب داموں والے آلات کے ساتھ بازاروں میں قائم ہوچکی ہیں۔ کچھ مختلف نہیں ہے چیرلہ پلی اور کاٹے دان بازار میں ان آلات کی چھوٹی انڈسٹریاں قائم ہوچکی ہیں۔ ان بازاروں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ جہاں پر مقامی کولرس آپ کو ملیں گے تو وہیں پر وجئے واڑہ اور ناگپور کے آلات بھی مناسب داموں پر آپ کو مل جائیں گے اور ان کی طلب بھی ہے۔ ان کی تجارت آہستہ آہستہ شباب کی جانب مائل ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی مئی میں اسے اپنے پورے شباب پر پہونچنے کی توقع ہے۔ کولر کم داموں میں زیادہ سے زیادہ نفع بخش ثابت ہورہے ہیں لیکن باوجود اس کے حیدرآباد میں ایسے خاندانوں کی بھی کمی نہیں ہے جوکہ ایئرکنڈیشنر کی جستجو رکھتے ہیں اور بازار میں اس کی مناسب قیمت کی تلاش میں ہیں۔ لہذا ایسے افراد جوکہ ایئرکنڈیشنر کی تلاش میں ہیں اور اپنے کمروں میں اسے نصب کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے ماہرین کی رائے ہے کہ اسے زیرو ڈگری پر کرنے سے قبل ایک کمرہ جس میں ایک چھوٹی سی کھڑکی ہو اس میں کھڑکی کی قسم کی اے سی کافی موزوں ہے جبکہ اسپلٹ ایئرکنڈیشنر ایسے کمروں کے لئے کافی مناسب ہیں جن میں کھڑکی نہیں ہے۔ اگر ہم اسپلٹ ایئر کنڈیشنر کے لوازمات کی بات کریں تو اس کے لئے ضروری ہے کہ جہاں پر یہ لگایا جاتا ہے اس کمرے کے باہر کافی جگہ ہو جہاں پر خارجی یونٹ کو لگایا جاسکے۔ ہائی شوروم، دلسکھ نگر کے منیجر کیشو کمار کے مطابق ہم نے اکثر گھروں کو دیکھا ہے کہ وہ ایئرکنڈیشنر کو اپنے بستر کے قریب اک دم اوپر دیوار میں نصب کرواتے ہیں جوکہ صحیح نہیں ہے۔ ہم جب اے سی نصب کروارہے ہوں تو ایسی صورت میں ہمیں کمرے کے اندر ٹھنڈی ہوا کے چہار جانب چلنے کے رُخ کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ اس ترکیب کو ذہن میں رکھتے ہوئے کمرے کے اندر ہوا کو داخلہ کی جانب سے چلنے دیں ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنالیں کہ ٹھنڈی ہوا کھلنے والے دروازوں سے باہر کی جانب تو نہیں جارہی ہے۔ آپ کا یہ طریقہ مزید کولنگ میں معاون ہوگا۔ اب جہاں تک شہر میں موجود ایسے اے سیز کی قسم کی بات ہے جو مناسب قیمت و کوالٹی اور کمرے کو ٹھنڈا کرنے میں قابل ترجیح ہو تو اس کے لئے بازار میں متعدد اقسام کی موجود ہیں جیسے کہ 1 ٹن، 1.5 ٹن اور 2 ٹن۔ اس ضمن میں یاد رکھنے کی چیز یہ ہے کہ 100 سے 120 اسکوائر فٹ کمروں کے لئے 1 ٹن والا اے سی کافی مناسب ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے لئے پیسوں کے اعتبار سے قابل ترجیح ہے بلکہ کمرے کو ٹھنڈک بھی پہونچاتا ہے اس کی بازاری قیمت 19,000 سے 35,000 تک ہے۔ 1.5 ٹن والے ایئرکنڈیشنرس 120 سے 150 اسکوائر میٹر رقبہ رکھنے والے کمروں کے لئے مناسب ہے اور یہ بازار میں 21,000 سے 45,000 کے داموں تک موجود ہیں۔ بازار میں موجود سب سے بڑا 2 ٹن کا ایئرکنڈیشنر ہے اور یہ 240 اسکوائر فٹ سے زیادہ کے کمروں کے لئے کافی موزوں ہے۔ بازار میں اس کی قیمت 27,000 سے 80,000 کے ارد گرد ہے۔ علاوہ ازیں صارفین کو ماہرین کے اس مشورہ کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ایئرکنڈیشنرس یا پھر کولر کے انتخاب کرتے وقت اس کا استعمال کتنا ہوگا اس بات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ کیشو کمار کے مطابق اگر کم سے کم استعمال کی گنجائش ہے تو پھر ایسی صورت میں مناسب منصوبہ بندی کم ریڈنگ والے اے سی کو خریدنے کی ہوگی۔ البتہ اگر اس کا استعمال ایک دن میں چھ گھنٹوں سے زیادہ کا ہے تو پھر ایسی صورت میں پانچ اسٹار والے اے سی یا پھر انورٹر والے اے سی کو خریدنا ہی مناسب ہوگا جوکہ آپ کے بجلی بل کو بھی بچائے گا۔