یہ گرواٹ ہوسکتاہےْ خلیج میں پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی وجہہ سے پیش ائے اقتصادی بحران کا نتیجہ ہے مگر دیگر اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ دبئی کے کچھ روایتی ترقی کے شعبہ بھی نقصان میں چل رہے ہیں‘جس کا مطلب اس کے طویل مدتی نقصانات ہونگے۔
دبئی۔ جومیرا بیچ کے ترقی یافتہ ضلع میں ‘ عالیشان عمارتوں کے کرایہ میں پچھلے ایک سال میں پندرہ فیصد کی کمی ائی ہے۔
یہ اس اشارہ کرتاہے کہ دولت سے مالا مال امارات کے لئے کامیاب اقتصادیات داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
پچھلے د ودہوں میں دوبئی دنیا کے سب سے خوشگوار بین الاقوامی شہروں میں سے ایک رہا ہے‘ جس نے سارے دنیا کے لوگوں کو درالحکومتوں کو اپنی جانب راغب کروایا ہے۔
نو سال قبل اس کو تیل سے مالا مال ابوظہبی سے بین بلین ڈالرکی مدد لینی پڑی ‘ جو قرض کے بحران کی وجہہ سے جائیدادوں کی قیمتوں میں آنے والی کمی سے بچنے کے لئے اٹھایاگیا اقدام تھا۔
تاہم پھر ایک مرتبہ دبئی کوپھر ایک مرتبہ سخت حالات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔
رہائشی جائیدادوں کی قیمتوں میں2014کے بعد سے پندرہ فیصد کی کمی ہے اور اب بھی ان قیمتوں میں گروٹ کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سال اسٹاک مارکٹ میں بھی13فیصد کی کمی ائی ہے‘ جو خطہ کا سب سے خراب مظاہرہ رہا ہے۔سال2018کے دور سہ ماہی میں دبئی نے 4722نئے کاروباری لائسنس جاری کئے ہیں‘2016کے مقابلے میںیہ اعداد وشمار 26فیصد کمی ظاہر کرتے ہیں‘ اس سال میں نئے لائسنس کا معاملہ عروج پر تھا۔
یہ گرواٹ ہوسکتاہےْ خلیج میں پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی وجہہ سے پیش ائے اقتصادی بحران کا نتیجہ ہے مگر دیگر اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ دبئی کے کچھ روایتی ترقی کے شعبہ بھی نقصان میں چل رہے ہیں‘جس کا مطلب اس کے طویل مدتی نقصانات ہونگے۔
دوبئی انٹرنیشنل کے ذریعہ مسافرین کی مصروفیت میں صفرتک کی کمی ائی ہے‘ جو پندرہ سال میں ائے اضافہ کا نتیجہ ہے۔طویل سفر کے ائیرکرافٹ کی دوبئی حصہ کو بطور سفری مرکز بنانے تاکہ ایشیاء اوریوروپ سے جڑ سکیں ‘ اس میں کمی بھی ایک وجہہ ہوسکتی ہے۔
سال2018کے پہلے مرحلے میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دبئی کی آبادی میں 3.08سے 3.5تک کی توسیع ہوئی ہے۔
مگر حالیہ دنوں میں ہوئی اضافہ میں کم قیمت کے تعمیری اور سرویس ملازمتوں پر اضافہ ہواہے‘ سفید کالر عہدوں یا اونچی تنخواہ والوں کا نہیں۔
مگراس سال کے اضافہ کے سبب دبئی کی 2020ایکسپو‘ دنیا کی عظیم نمائش کی تیاری ہوسکتی ہے ان کا2018کا بجٹ 19.5فیصد کا 2017کے مقابلہ اضافہ کیاگیا ہے جو 56.6بلین درہم ( 15.4بلین ڈالر) پر مشتمل ہے۔قطر پر عائد تحدیدات کی وجہہ سے ملٹی نیشنل ادارے یوروپی اور امریکی افس دبئی سے قطر میں اپنے کاروبار کے اپریشن کا اب استعمال نہیں کررہے ہیں
درایں ایران کے ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک بشمول یو اے ای اس کو بات کی کوشش کررہے ہیں کہ ایران کے معیشت پر لگام کسے اور اس کے معاشی اور صنعتی معاہدات کو کم کررہے ہیں۔ یہ کوشش اور زیادہ شدید ہوگی ۔
نئے پالیسیوں اور معاشی معاملات کا اعلان متوقع ہے جوحالات میں سدھار اور گرتی معیشت کو قابو میں لانے کے لئے مددگار ثابت ہوسکتا ہے