دالوں کی ذخیرہ اندوزی پر حد لگائیں، ریاستوں کو ہدایت

نئی دہلی ، 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دالوں کی قیمتیں ناکافی سربراہی کی وجہ سے پھر ایک بار آسمان کو چھونے لگی ہیں، اس کے پیش نظر مرکز نے ریاستوں سے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کے تدارک کی خاطر تمام اقسام کی دالوں کے معاملے میں تاجرین کیلئے اسٹاک رکھنے کی حدیں لاگو کریں۔ وزارت ِ خوراک کے ایک سینئر عہدہ دار نے نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو بتایا کہ مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے پاس مخصوص دالوں پر اسٹاک کی حدیں لاگو ہیں۔ لہٰذا، ہم نے ان سے تمام اقسام کی دالوں پر اسٹاک کی تحدیدات عائد کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں پر مؤثر کنٹرول کیا جاسکے۔ اسی طرح اترکھنڈ، مغربی بنگال اور شمال مشرقی خطہ کو بھی اس طرح کی حدیں قائم کرنا ہے۔ قانون اشیائے ضروریہ کے تحت دالوں کے تاجرین پر عائد اسٹاک کی حدیں زائد از ایک سال سے ہیں۔ تاہم، مدھیہ پردیش چنا کی بڑی پیداوار والی ریاست ہونے کے باوجود اس کی ریاستی حکومت نے چنا ٹریڈرز پر اسٹاک کی حد لاگو نہیں کی ہے حالانکہ چلر قیمتیں مائل بہ عروج ہیں۔ اس ملک کی جملہ چنا پیداوار کا زائد از 30 حصہ مدھیہ پردیش سے حاصل ہوتا ہے اور اس ریاست نے اسٹاک کی حدیں صرف تو ّر، اوڑدھ اور مسور کی دال والے تاجرین پر عائد کررکھے ہیں۔ اسی طرح تلنگانہ اور آندھرا پردیش نے دال چنا پر ، نہ کہ دیگر دالوں پر حد لگائی ہے۔ سرکاری ڈاٹا کے مطابق چلر فروخت کی زیادہ تر منڈیوں میں موجودہ طور پر اوڑدھ کی دال 185/kg روپئے پر دستیاب ہے، تور 165/kg روپئے، مونگ 124/kg روپئے، مسور 105/kg روپئے اور دال چنا 85/kg روپئے پر فروخت کئے جارہے ہیں۔ ملک بھر میں دالوں کی چلر قیمتیں دوبارہ بڑھنے لگی ہیں جس کا سبب سربراہی۔ طلب کی مشکل صورتحال ہے اور حکومت دستیابی کو بہتر بنانے محفوظ اسٹاک فراہم کررہی ہے۔