مغربی ملک منتقل کرنے کا شبہ ، برطانوی میڈیا کا دعویٰ
لندن ۔ یکم ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) داعش کے بارے میں یہ گمان کیا جارہا ہے کہ گزشتہ جون میں عراق کے شہر موصل پر کنٹرول کے دوران اُس نے موصل یونیورسٹی سے تابکاری یورینیم کا سرقہ کرتے ہوئے نیوکلیر آلہ تیار کرلیا ہے ۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے یہ آلہ سوشل میڈیا پر دکھایا ہے ۔ ان میں سے ایک نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس طرح کا بم لندن میں تباہی مچا سکتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق موصل یونیورسٹی سے کیمیائی اجزاء لاپتہ ہونے کے تقریباً چار ماہ بعد یہ آلہ سوشل میڈیا پر پیش کیا گیا تھا ۔ انتہاپسندوں نے مغربی ممالک کو آن لائین دھمکیاں دینی شروع کردی تھی ۔ ایک برطانوی دھماکو آلات کے ماہر ہمایوں طارق نے جو 2012 ء میں برطانیہ سے مشرق وسطیٰ فرار ہوگیا ، ٹوئٹر پر یہ تبصرہ کیا تھا کہ داعش کے پاس ایک خطرناک بم موجود ہے ۔ ہم نے موصل یونیورسٹی سے بعض تابکاری اجزاء حاصل کرلئے ہیں۔ عراق کے اقوام متحدہ سفیر محمد الحاکم نے اقوام متحدہ سکریٹری جنرل بان کی مون کو 8 جولائی کو موصومہ مکتوب میں سرقہ کی اطلاع دی تھی ۔ انھوں نے لکھا تھا کہ دہشت گرد گروپس نے اُن مقامات پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جہاں نیوکلیر مادے موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر داعش کے پاس نیوکلیر بم موجود ہو تب بھی اس کے شام یا عراق میں استعمال کا امکان نہیں ہے ۔ اس کے برعکس وہ مغربی ملک کو منتقل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ داعش نے عراق اور شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے ۔ یہ دراصل القاعدہ کا ہی علحدہ گروپ ہے جس نے اس تنظیم سے خود کو الگ کرتے ہوئے جارحانہ اور ظالمانہ توسیع پسندانہ کارروائیاں شروع کی ۔ داعش کو اگست میں بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل ہوئی جب اس کے جنگجوؤں نے شمالی عراق کے شہر موصل پر قبضہ کرلیا اور کم وقت میں بغداد کے شمال اور مغربی علاقہ بھی اُس کے کنٹرول میں چلے گئے ۔