لندن ۔30اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق اور شام میں سرگرم طاقتور شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ میں ویسے تو دنیا بھر سے مسلمان عسکریت پسند بڑی تعداد میں شامل ہورہے ہیںاور بہت سے نوجوان تنظیم میں شمولیت کیلئے اپنے اپنے ملکوں سے روانہ ہو چکے ہیں اور کئی روانگی کیلئے پرتول رہے ہیں۔اسی اثناء میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے ایک چونکا دینے والی خبر دی ہے کہ فرانسیسی شہریت رکھنے والی ایک یہودی دوشیزہ بھی داعش کے پرچم تلے شام کے محاذ جنگ میں شریک ہے۔ وہ نہ صرف اپنے مذہب پر قائم ہے مگر پرتشدد خیالات رکھنے کے باوجود داعش کیلئے بھی قابل قبول ہے۔اسرائیل کے عبرانی ٹی وی ‘چینل 2 کی رپورٹ کے مطابق داعش میں شامل ہونے والی یہودی دوشیزہ کی شناخت سارا کے نام سے ہوئی ہے جس کی عمر اس وقت فقط 17 سال ہے۔ وہ فرانس کی ان 100 خواتین میں شامل ہے جن کے بارے میں فرانسیسی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ داعش میں شامل ہو چکی ہیں۔رپورٹ کے مطابق فرانسیسی پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وہ شام پہچنے والی یہودی دوشیزہ کے بارے میں معلومات جمع کر رہے ہیں۔ فرانس میں موجودگی کے دوران اس کی نقل وحرکت کے بارے میں خفیہ کیمروں کی مدد سے کچھ معلومات ملی ہیں۔ اسرائیلی ٹی وی نے تو یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شدت پسند مذہبی خیالات رکھنے والی فرانسیسی دوشیزہ پیرس میں اپنے والد کے ایک کاروباری مرکز کو بھی بم دھماکوں سے اڑانے کا ‘عزم’ رکھتی ہے۔