داعش کیخلاف مصر کے فضائی حملوں پر قطر کے خلیجی ممالک اور مصر سے اختلافات

واشنگٹن۔ 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) قطر کے امیر نے کہا ہیکہ لیبیا میں آئی ایس (داعش) کے عسکریت پسندوں کے خلاف مصر کے حالیہ فضائی حملوں کے باوجود وہ اس ملک (مصر) کے استحکام سے متعلق اپنے عہد کے پابند ہیں۔ داعش کے جہادیوں نے اس ماہ ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں مصر کے 21 قبطی عیسائیوں کے لیبیا میں سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کے بعد مصر کو لیبیا کے مشرقی شہر دیرنا میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا۔ قطر نے لیبیا میں مصر کے فضائی حملوں کے خلاف ذہنی تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے جواب میں اس (قطر) کو مصر کی برہمی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ قاہرہ نے دوحہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی تائید کررہا ہے۔ بعدازاں جوابی کارروائی کے طور پر قطر نے قاہرہ سے اپنے سفیر کو ’’مشاورت‘‘ کیلئے واپس طلب کرلیا تھا

لیکن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا ہیکہ حالیہ کشیدگی کے باوجود وہ ایک مستحکم مصر دیکھنے کے عہد کے پابند ہیں۔ شیخ تمیم نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں طلبہ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری پالیسی ہیکہ مصر کی صورتحال کو مستحکم بنانے کیلئے میں مدد کرسکوں اور مجھے یقین ہیکہ میں ایسا کروں گا۔ اب وہاں (مصر میں) حکومت ہے۔ ان سے ہمارے اختلافات بھی ہیں، لیکن ہم تمام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ (مصر کی) حکومت مستحکم رہے‘‘۔ بحرین، کویت، سلطنت عمان، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل چھ خلیجی ملکوں کی تنظیم خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) نے مصر پر تنقید کے معاملہ میں ابتداء میں قطر کی تائید کی تھی۔ تاہم بعد میں اپنا موقف تبدیل کردیا تھا۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے مزید کہا کہ ’’قطر کے جی سی سی کے رکن چند ممالک کے ساتھ اختلافات ہیں لیکن جب وہاں ایک منتخبہ حکومت قائم ہوچکی ہے ہم اس کے ساتھ ہیں‘‘ بشمول قطر کئی عرب ممالک عراق اور شام میں داعش کے خلاف امریکہ کی زیرقیادت مہم میں شامل ہوچکے ہیں لیکن امریکہ کے ایک قریبی حلیف مصر کے قطر اور چند دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ اختلافات کے سبب یہ مہم متاثر ہوسکتی ہے جس کا مقصد داعش جہادیوں کے خلاف ایک مضبوط متحدہ محاذ تشکیل دینا ہے۔