بیروت 11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شامی اپوزیشن قومی مخلوط اتحاد نے دولت اسلامیہ جہادی گروپ سے نمٹنے کے امریکی منصوبہ کا خیر مقدم کیا۔ ساتھ ہی ساتھ صدر بشارالاسد کے خلاف کارروائی کرنے پربھی زور دیا۔ اپنے ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ وہ شام میں فضائی حملوں اور باغی افواج کی تربیت کے امریکی منصوبہ کی تائید کرتا ہے لیکن ایک ’’مستحکم اور انتہا پسندی سے پاک علاقہ ‘‘ضروری ہے تا کہ بشارالاسد کی جبرانہ حکومت کو اقتدار سے بیدخل کردیا جائے۔ قبل ازیں صدر امریکہ بارک اوباما نے عہد کیا کہ وہ دولت اسلامیہ جہادی گروپ کے خلاف انتھک جنگ کریں گے جس میں شام اور عراق کے وسیع علاقوں میں اسلامی خلافت کا اعلان کیا ہے۔ اس گروپ نے سرقلم کردینے، مصلوب کردینے جیسی بدسلوکی کی کارروائیاں کی ہیں اور اسے شامی باغی گروپ کی جوابی کارروائی کا سامنا ہے جو ان خلاف ورزیوں کی اور اسلام کی کٹر تاویل کا مخالف ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے ۔ انہوں نے عہد کیا کہ شام کے اپوزیشن کو مستحکم کریں گے شامی مخلوط اتحاد نے کہا کہ وہ اس کارروائی کا عرصہ سے مطالبہ کررہا تھا
اور بار بار انتباہ دے چکا ہے کہ اس انتہا پسند گروپ کا خطرہ بڑھتا ہی جارہا ہے ۔ اعتدال پسند باغی آزاد شامی فوج کامیابی حاصل کرسکتی ہے لیکن اس کیلئے اسے تائید ضروری ہے جس سے وہ ایک قابل اعتماد اور ہتھیاروں سے اچھی طرح آراستہ فوج قائم کرسکتی ہیں۔باغی گروپ نے تاہم انتباہ دیا کہ اسے یہ بنیادی احساس ہوگیا ہے کہ بشار الاسد حکومت تشدد ، بے رحمی اور شام میں پھیلی ہوئی ایسی کارروائیوں کے انجام دینے کے بعد بھی بچ نکلنے کے احساس کی بنیادی وجہ ہے۔ صرف دولت اسلامیہ کا مقابلہ ہی اس علاقہ کو مستحکم اور انتہا پسندی سے پاک علاقہ نہیں بناسکتا ۔ باغی گروپ نے کہا کہاس کیلئے بشارالاسد کی جابرانہ حکومت کو کمزور کرنا اور آخر کار اقتدار سے بے دخل کرنا ضرور ی ہے تا کہ پورے علاقہ کو مسلسل عدم استحکام سے بچایا جاسکے ۔ بشارالاسد اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیںچاہے علاقہ غیر مستحکم کیوں نہ ہوجائے۔ باغی گروپ نے کہا کہ شامی حکومت نے خود کو جہادیوں کے خلاف جنگ کا شراکت دار بناکر پیش کیا ہے لیکن شام کی حکومت کا اصرار ہے کہ اس علاقہ میں کوئی بھی فوجی کارروائی دمشق کی حکومت کے ساتھ تعاون کے ذریعہ کی جانی چاہئے۔
داعش کیخلاف امریکی مہم کی اجازت سے ترکی کا انکار
انقرہ 11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی امریکہ زیر قیادت مخلوط حکومت کو پڑوسی ممالک عراق اور شام میں جہادیوں پر حملہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے ۔ امریکہ نے حملوں کیلئے ترکی فضائی اڈے استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی ۔ ایک سرکاری عہدیدارنے کہا کہ ترکی عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں حصہ بھی نہیں لے گا ۔ عہدیدارو ںنے کہا کہ ترکی کسی بھی فوجی کارروائی میں ملوث نہیں ہوگا بلکہ مکمل طور پر انسانی کارروائیوں پر زور دے گا ۔ ترکی کا یہ فیصلہ امریکہ کو 2003 میں شمال سے امریکہ پر حملہ کرنے کیلئے 7 ہزار فوجیوں کو ترکی کی سرزمین پر قیام کی سہولت دینے سے انکار کے مترادف ہے ۔ موجودہ انکار سے دونوں حلیف ممالک کے درمیان بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔