لندن۔ 2 ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) برطانوی حکومت نے اپنے شہریوں کی عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش میں شمولیت کو روکنے کیلئے نیا قانون متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت بیرون ملک جانے کے خواہاں مشتبہ افراد سے پاسپورٹ بھی ضبط کیے جاسکیں گے۔برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر نے دوشنبہ کو پارلیمان (دارالعوام) میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم مخصوص اور اہدافی قانون سازی کریں گے۔اس کے تحت پولیس کو سرحد پر پاسپورٹ ضبط کرنے کا عارضی اختیار حاصل ہو گا اور وہ مشتبہ افراد سے تفتیش کر سکیں گے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’اس نئی قانون سازی سے پولیس کو مطلق نئے اختیارات حاصل نہیں ہوں گے‘‘۔برطانوی وزیر اعظم کے اس اعلان سے تین روز قبل ہی ان کی حکومت نے عراق اور شام میں برسرپیکار باغی جنگجو گروپوں کی جانب سے مغربی ممالک میں حملوں کی دھمکیوں کے بعد دہشت گردی کے خطرے کی سطح کو بلند کردیا تھا اور اس کو ’’قابل غور اہم‘‘ سے بڑھا کر ’’خطرناک‘‘کردیا تھا۔برطانوی وزیرداخلہ تھریسامے کا کہنا ہے کہ ’’شام اور عراق میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں دہشت گردی کے خطرے کی سطح بلند کی گئی ہے۔
ان دونوں ممالک میں دہشت گرد گروپ مغرب پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’ان میں سے بعض منصوبوں میں غیرملکی جنگجو ملوث ہوسکتے ہیں اور یہ جنگجو ان تنازعات میں حصہ لینے کے لیے برطانیہ اور یورپ سے گئے ہیں‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’اس کا یہ مطلب ہے دہشت گردی کے حملے کا بہت زیادہ امکان ہے لیکن ابھی ایسی کوئی انٹلیجنس اطلاع نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ یہ حملہ ناگزیر ہے‘‘۔برطانیہ نے دہشت گردی کے حملے کے خطرات کی پانچ سطحیں وضع کررکھی ہیں اور یہ سطح ان میں سے دوسرے نمبر پر ہے۔ جولائی 2011ء کے بعد یہ بلند ترین سطح ہے۔برطانوی پولیس نے گذشتہ ہفتے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ ممکنہ دہشت گردوں کی نشان دہی اور گرفتاری کیلئے اس کی مدد کریں۔اس نے یہ اپیل عراق اور شام میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے ہاتھوں یرغمال امریکی صحافی جیمز فولی کے اندوہناک قتل کے بعد جاری کی ہے۔اس امریکی صحافی کا مبینہ طور پر داعش میں شامل ایک نقاب پوش برطانوی جنگجو نے سرقلم کیا تھا اور وہ لندنی لہجے میں انگریزی بول رہا تھا۔