داعش کا تشہیری حربہ

اپنی طاقت پہ غرور آج بہت ہے اس کو
یہ وہ نشہ ہے جو اک روز اتر جائے گا
داعش کا تشہیری حربہ
عراق میں داعش کی سرگرمیوں کو موثر بنانے میں اہم رول ادا کرنے والے ابو بکر البغدادی کی ہلاکت کی اطلاع کے پیچھے کیا سازش کارفرما ہے یہ مشرق وسطی کے حالات کو ابتر بنانے والی طاقتوں کی سوچ ہی بتاسکتی ہے ۔ عراق میں تشدد کی لہر کو دیگر ملکوں تک وسعت دے کر عالم اسلام کو بدنام و غیر مستحکم کرنے والی طاقتوں میں اگر داعش شامل ہے تو اس کے سربراہ کا رول ان کی موت کے بعد یکلخت ختم ہوجائے گا۔ القاعدہ کے بانی بن لادن کی ہلاکت کے بعد اس گروپ کے کارکنوں کی بتدریج کمزور پڑتی طاقت کے سامنے داعش کی سرگرمیاں زور پکڑ رہی تھیں۔ داعش کو بہیمانہ اور بربریت انگیز گروپ بنانے والوں نے یمن تک اپنے منصوبوں کو روبہ عمل لا کر سعودی عرب پر بدنگاہی رکھ چھوڑی ہے ۔ طالبان کے خلاف نا ختم ہونے والی لڑائی کے سامنے داعش کا مقابلہ کرنے والے ملکوں کو کب کامیابی ملے گی یہ وقت ہی بتائے گا۔ داعش کے حوالے سے اب تک جتنے بھی بربریت انگیز واقعات کے ویڈیوز جاری کر کے تشہیر کی گئی اس کے پیچھے کئی ہاتھ ہیں ۔ مغربی میڈیا نے داعش کی اس طرز پر تشہیر کی ہے جس طرز پر القاعدہ کی بھی نہیں کی تھی۔ طالبان اور القاعدہ کا معاملہ الگ تھا اور داعش کا مسئلہ الگ ہے یہ گروپ کسی مغربی طاقتوں کی کٹھ پتلی بنا معلوم ہوتا ہے طالبان اور القاعدہ کی تربیت کرنے والی طاقتوں نے جب داعش کی پرورش شروع کی ہے تو ان کے مقاصد اور منصوبے صاف دکھائی دے رہے ہیں کہ یہ لو گ عالم عرب پر نگاہیں رکھتے ہیں ۔ سعودی عرب کی سرزمین کو غیر مستحکم کرنے کے ناپاک ارادوں کے ساتھ اگر داعش کی پرورش کی جارہی ہے تو یہ خطرناک کھیل ہے ۔یمن میں حوثی باغیوں کے حوالے سے داعش کی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی گئی ایسے میں سعودی عرب نے بھی اپنی فوجی صلاحیتوں کو دکھا کر ساری دنیا کے سامنے خود کو دفاعی فورس ثابت کیا ہے ۔ اس وقت مشرقی وسطی عرب سرزمین اور خلیج کو سب سے بڑا خارجی خطرہ داعش کی شکل میں وہ طاقتیں ہیں جو ابو بکر بغدادی جیسے افراد کی سرپرستی کرتے آرہے ہیں۔ اس طاقت کے آگے خلیج تعاون کونسل اور دیگر طاقتیں مضبوط ثابت ہوں گی یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ داعش کی سرپرستی کرنے والے ہاتھوں نے یمن کو اپنی کامیابی کا محاذ بنا کر نئے علاقوں تک وسعت دینے کی کوشش شروع کی ہے ۔ داعش نے عالم عرب کی سرحدوں کو از سر نو حد بندی کرنے کا کام شروع کیا ہے جو ایک علاقائی عدم استحکام کا موجب بنے گا ۔ نام نہاد خلیفہ بناکر یا پیدا کرکے بدامنی کو ہوا دینے کی وجوہات واضح ہیں کہ عالم عرب کو بدامنی کی آگ میں جھونک دیا جائے ۔ ہر ملک کے مختلف عقائد کے ماننے والوں میں پھوٹ ڈال کر حکومت یا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کا مطلب اقوام کے اندر مذہبی ‘فرقہ واری یا طبقہ واری بنیادوں پر انتشار پیدا کیا جائے۔ یمن میں حوثی باغیوں کا سنی اقتدار کے خلاف محاذآرا ہونے میں یہی مقصد کارفرما ہے۔ مشرق وسطی میں دہشت گرد گروپ کو کچلنے کیلئے جب تک موثر جامع سکیوریٹی منصوبہ نہیں بنایا جائے گا ۔ داعش یا دہشت گرد گروپ خود کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔ داعش کی طاقت اور اس کی بربریت انگیز کارروائیوں کی تشہیر کرنے والوں نے دیگر ملکوں میں اپنے ایسے خفیہ کارندے چھوڑے ہیں جو دوسروں کو راغب کر کے داعش میں شمولیت کیلئے ترغیب دیتے آرہے ہیں۔ برطانیہ سے آنیو الے درجنوں نوجوان طلباء و طالبات کو گرفتار کرکے ان کے ملک واپس بھیج دینے کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ داعش کی تشہیر و سرپرستی کرنے والوں نے منظم طریقہ سے اپنا جال پھیلا دیا ہے جو عالم اسلام میں سرحدوں کی از سر نو حد بندی کرتے ہوئے سنیوں کے خلاف لڑائی کو ہوا دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی ناپاک کوشش ہے ۔ سعودی عرب بھی واحد طاقتور ملک بن کر اتحادی فوج کی قیادت کررہا ہے اس کو داعش کی بڑھتی طاقت کو روکنے کیلئے موثر کارروائی کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ تاہم مغربی طاقتوں کی دوسری پالیسیوں اور سازشوں سے چوکنا رہنا ضروری ہے ۔داعش گروپ اس وقت عراق‘شام اور یمن میں سرگرم ہے اس کے وجود کو ختم کرنا یا اس کی کارروائیوں کو روکنا بہت بڑا چیلنج بن رہا ہے ۔ عراق میں بد عنوان کمانڈرس کی وجہ سے ہی داعش گروپ کو طاقت مل رہی ہے تو یہ خطرناک عمل ہے ۔