داعش سے رابطہ کے الزام میں گرفتار نوجوان کا ریمانڈ

ممبئی یکم اگست(سیاست ڈاٹ کام)مہاراشٹر کے پربھنی شہر سے ممنوع تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار22 سالہ مسلم نوجوان محمد شاہد خان ولد محمد قادر خان کو اورنگ آباد کی نچلی عدالت نے 21 اگست تک پولیس تحویل میں بھیجے جانے کے احکامات جاری کئے ۔یہ اطلاع آج یہاں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیت علمامہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دیتے ہوئے مزید بتایا کہ گذشتہ دنوں ملزم کی گرفتاری کے بعد ملزم کے اہل خانہ نے جمعیت علما سے رابطہ قائم کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا لڑکا بے قصور ہے اور اس کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ14 جولائی کو پربھنی سے گرفتار کئے گئے دیگر ملزم ناصر چاؤس کی نشاندہی پر مہاراشٹر انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے گرفتار کیا تھا۔ اورنگ آباد کی نچلی عدالت کے جج رتیش مہاتوالی کے روبرو دونوں ملزمین کو پیش کیا گیا جس کے دوران سرکاری وکیل نے مزید تفتیش کے نام پر ملزمین کی12 اگست تک پولیس تحویل حاصل کرلی حالانکہ دفاعی وکلانے ملزمین کو پولیس تحویل میں دیئے جانے کی مخالفت کی تھی لیکن یو اے پی اے قانون کے تحت تحقیقاتی دستہ کسی بھی ملزم کی 30 دنوں تک پولس تحویل حاصل کرسکتا ہے ۔ ملزم شاہد خان کی پیروی کے لئے عدالت میں ایڈوکیٹ سہیل، ایڈوکیٹ ذکی اقبال، ایڈوکیٹ اکبر خان و دیگر موجود تھے ۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ملزم شاہد خان کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120(B) اور 13,16,18,18(B), 20,38,39 یو اے پی اے قانون کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے اور پر یہ الزام عائد کیاہے کہ وہ آئی ایس آئی ایس کا رکن ہے اور ہندوستان میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم کے اہل خانہ کا دعوی ہے کہ شاہد خان ایک اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہے اور اس پر جو الزامات اے ٹی ایس نے عائد کئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں لہذا ان کی تحریری درخواست پر جمعیت علماقانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ملزم کو قانونی امداد فراہم کررہی ہے اواس تعلق سے ایڈوکیٹ خضر پٹیل و دیگر وکلا کی خدمات حاصل کی گئی ہے ۔