ابھی تک 90 مشتبہ بہی خواہوں کی گرفتاری، مرکزی و ریاستی ایجنسیوں کی انٹر نیٹ پر مبنی سوشیل میڈیا پر نظر، لوک سبھا میں مملکتی وزیر ہنس راج کا بیان
نئی دہلی۔/8اگسٹ، ( سیاست ڈاٹ کام ) بہت کم افراد حکومتی اداروں کے علم میں آئے ہیں کہ انہوں نے دہشت گرد گروپ آئی ایس آئی ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ لوک سبھا کو آج بتایا گیا کہ ابھی تک 90 مشتبہ بہی خواہوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مملکتی وزیر داخلہ ہنس راج گنگا رام اہیر نے تحریری جواب میں کہا کہ اسلامک اسٹیٹ یا مملکت اسلامیہ عراق و شام ( داعش ) کو دہشت گرد تنظیم قراردیا گیا ہے اور اسے مرکزی حکومت کی جانب سے قانون انسداد غیر قانونی سرگرمیاں 1967 کے فرسٹ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی ایس انٹر نیٹ پر مبنی مختلف سوشیل میڈیا پلیٹ فارم بروئے کار لاتے ہوئے اپنے نظریہ کو پھیلارہی ہے۔ تاہم اس سے بہت تھوڑے افراد متاثر ہوئے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے والوں کے بارے میں مرکزی اور ریاستی سیکورٹی ایجنسیوں کو کچھ زیادہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی اور اسٹیٹ پولیس نے داعش کے بہی خواہوں کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے ابھی تک تقریباً 90 ملزمین کو گرفتار کیا ہے اس کے علاوہ مرکزی اور ریاستی ایجنسیاں سائبر شعبہ کی نگرانی کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہیں۔ داعش سے درپیش خطرہ کے سدباب کیلئے وزارت اُمور داخلہ نے مرکزی ایجنسیوں اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ اجلاس منعقد کئے ہیں۔ وزیر موصوف نے پاکستان نشین اور اس کی سرپرستی والے دہشت گرد گروپوں کی کارستانیوں میں سیکورٹی والوں کی اموات کی تفصیلات بھی پیش کئے۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں گرفتار اور ہلاک شدہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں کے اعداد و شمار بھی پیش کئے۔ 2014 سے 2017 تک ملک کے داخلی حصوں سے متعلق اعداد و شمار میں دہشت گردی کے ایک واقعہ کی 2015 اور ایک دیگر کی 2016 میں اطلاع ملی۔ 2014 اور 2017 میں کوئی واقعات حکومت کے علم میں نہیں آئے۔2015 کے گرداس پور دہشت گردانہ واقعہ میں 4 سیکورٹی جوان اور 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 2016 کے پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ میں 7 سیکورٹی ملازمین اور 4 دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں اُس مدت کے دوران کوئی بھی دہشت گرد کی گرفتاری نہیں ہوئی۔ جموں و کشمیر سے دستیاب مواد کے مطابق 2014 میں دہشت گردی کے 222 واقعات پیش آئے، 2015 میں 208 ، 2016 میں 322 اور 31 جولائی 2017 تک194 واقعات درج ہوئے ہیں۔2014 میں 47 سیکورٹی ملازمین ہلاک ہوئے، اسی طرح 2015 میں 39 ، 2016 میں 82 اور 2017 میں 31 جولائی تک 39 ہلاکتیں پیش آئیں۔ اسی ترتیب میں دہشت گردوں کی ہلاکتیں 110، 108، 150 اور 115 ہیں۔