دارجلنگ میں بند ، عیدکی خوشیوں پر اثر، نماز عید بھی محدود

کلکتہ27جون (سیاست ڈاٹ کام) پانچ فیصدمسلم آبادی والے دارجلنگ میں عید الفطر کا تہوار غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کی وجہ سے محض دو گانہ نماز کی ادائیگی تک ہی محدود رہی ۔گرچہ گورکھا جن مکتی مورچہ نے عید الفطر کے پیش نظر ہڑتال میں مسلمانوں کیلئے 12گھنٹے کی چھوٹ دے رکھی تھی تاہم مقامی مسلمانوں کی بڑی آبادی پہلے دارجلنگ چھوڑ کر سلی گوڑی اور اسلام پور جیسے قریبی علاقے میں چلے گئے تھے ۔دوکانیں و مارکیٹ بند ہونے کی وجہ سے مقامی مسلمان عید کیلئے کوئی تیاری نہیں کرسکے ۔دارجلنگ میں واقع جامع مسجد انجمن اسلامیہ میں ہر سال دس ہزار کے قریب افراد نماز عید الفطر ادا کرتے تھے مگر اس سال ہڑتال کی وجہ سے یہاں پر کوئی خاص بھیڑ نہیں تھی ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ا س سال محض 1500افراد نے عید الفطر کی نماز میں شریک تھے ۔ہڑتال میں نرمی کے باوجود انٹر نیٹ سروس، ہوٹل و دوکانیں بند رہیں ۔عید کی نماز کی ادائیگی کے بعد کئی افراد نے بتایا کہ اس سال انہوں نے عید کیلئے نئے کپڑے نہیں خرید ہیں ۔ذرائع کے مطابق دارجلنگ سب ڈویژن میں واقع پانچ مساجد میں تقریباً 10ہزار افراد نے عید الفطر کی نماز ادا کی ہے ۔خیال رہے کہ دارجلنگ میں مسلمانوں کی بڑی آبادی وہ جن کے آباد و اجداد کئی نسل قبل کارو بار کے غرض سے یہاں آباد ہوئے تھے ۔مقامی پہاڑی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد بہت ہی کم ہے ۔مگر یہاں کی مسلم آبادی بھی دیگر کمیونیٹی کی طرح علاحد گورکھا لینڈ کی حمایت کی تحریک میں شامل ہیں ۔یہاں کی مسلم آبادی کا ذریعہ معاش گوشت کا کارو بار اور ہوٹل وغیر ہ ہے ۔سرکاری نوکریوں میں دارجلنگ میں مسلمانوں کی تعداد صفرکے قریب ہے ۔دارجلنگ بڑی مسجد کے امام مولانا احمد علی قادری نے کہا کہ میر اکوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے ۔گورکھا لینڈ ہو یا پھر بنگال ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔ہم صرف اس پورے علاقے میں امن چاہتے ہیں ۔تعلیم کی بہت ہی کمی ہے تعلیم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں دارجلنگ کی ہمہ جہت ترقی کی طرف توجہ دیں ۔
مسجد کے امام اور دیگر سرکردہ مسلم لیڈران عید کے پیش نظر دو دن ہڑتال میں نرمی چاہتے تھے مگر مورچہ جو ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے نے محض 12گھنٹے کی چھوٹ دی ۔مولانا قادری نے بتایا کہ ہمیں خوشی ہے کہ عید کے پیش نظر مسلمانوں کو آمد و رفت کیلئے ہڑتال میں چھوٹ دی گئی ۔