حیدرآباد ۔6 ۔مئی (سیاست نیوز) دارالعلوم سبیل السلام کے متعلق جاری مقدمہ میں عدالت کے فیصلہ کے بعد جناب اعزاز الرحمن نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم سبیل السلام کو ہڑپنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کامیابی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی جانب سے سید اسمعیل، محمد فریدالدین ، سید وحیدالدین اور محمد حسان قاسمی کو تین سال کی سزا سناتے ہوئے حقائق سے پردہ اٹھادیا ہے۔ جناب اعزاز الرحمن نے بتایا کہ دارالعلوم سبیل السلام کا قیام 1972 ء میں ان کے والد جناب سید ضیاء الرحمن نے عمل میں لایا تھا اور 46 ایکر اراضی دارالعلوم سبیل السلام کیلئے مختص کردی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دارالعلوم کی قیمتی اراضی کو ہڑپنے کیلئے جو سازشیں تیار کی گئی تھی وہ اب منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں نے سبیل السلام کی جائیداد کو ہڑپنے کی کوشش کی تھی، ان لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا گیا تھا اور اب اس کے نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ جناب اعزاز الرحمن کے بموجب مولانا رضوان القاسمی نے جائیداد کے متعلق نیت خراب کرتے ہوئے جعلسازی کے ذریعہ اس جائیداد کو ہڑپنے کی کوشش کی تھی اور اس مقصد کے حصول کیلئے جعلی دستاویزات کے ساتھ ساتھ پٹہ پاس بک بھی تیار کرلئے گئے تھے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ مدرسہ کے نام سوسائٹی کے تحت اراضی قرار دیتے ہوئے خود کو صدرنشین بھی قرار دینے کی انہوں نے کوشش کی تھی۔ جناب اعزاز الرحمن نے بتایا کہ 1976 ء میں دارالعلوم سبیل السلام کے بانی صدر و دیگر ارکان کے مشورہ سے رضوان القاسمی کا تقرر بحیثیت معلم کیا گیا تھا۔ بعد ازاں کمیٹی کے ارکان نے 1992 ء میں جناب سید ضیاء الرحمن کے انتقال کے بعد رضوان القاسمی کو صدر نامزد کیا تھا۔ رضوان القاسمی کے انتقال کے بعد حیرت انگیز بد نیتی کے انکشاف کے بعد جو قانونی چارہ جوئی شروع کی گئی تھی، اس کے اب نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران انہوں نے مذکورہ اراضی کو دیگر اراکین کمیٹی و ذمہ داران سے مشاورت کے بعد وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کروانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وقف بورڈ سے رجوع ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اعتماد شکنی کے اس واقعہ کے سبب بیرون ریاست علماء پر سے عوام کا اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے ، اس سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اس معاملہ میں رضوان القاسمی کا خاندان امت کو دھوکہ دینے کا مرتکب بن رہا ہے۔ اس پریس کانفرنس کے موقع پر جناب محمد جعفر ، مفتی نثار احمد کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ جناب اعزاز الرحمن نے عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے انصاف کی فتح قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے معاملات میں مذہبی شخصیتوں کی شبیہہ متاثر ہوتی ہے لیکن مذہبی لبادوں میں موجود دھوکہ بازوں کو منظر عام پر لانا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مزید قانونی چارہ جوئی کے بعد کمیٹی کی جانب سے دارالعلوم سبیل السلام کو حاصل کرتے ہوئے اس کے تعلیمی معیار کو پہلے سے بہتر بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس جائیداد کا استعمال تعلیمی مقاصد کیلئے ہی ہوگا کیونکہ یہ جائیداد فروغ علم کیلئے ہی خریدی گئی تھی۔