دادری واقعہ کے اصل ملزمین کا بی جے پی سے تعلق : ملائم سنگھ یادو

آئندہ اسمبلی انتخابات سماج وادی پارٹی کیلئے کرو یا مرو کے مانند
لکھنو ۔ 27 جنوری ۔( سیاست ڈاٹ کام ) سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے آج کہا کہ سال 2012 ء کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہونے کے باوجود انھیں چیف منسٹر کے عہدہ کی خواہش نہیں تھی کیونکہ وہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گذارنا اور حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھنا چاہتے تھے ۔ سماج وادی پارٹی ہیڈکوارٹر پر آج یوتھ کنونشن کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سال 2012ء میں ہماری پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن میں نے خود کی بجائے اکھلیش یادو کو چیف منسٹر بنادیا ۔ اس وقت پارٹی قائدین اور کارکنان مایوس ہوگئے جن کا کہنا ہے کہ ان (ملائم) کے نام پر ووٹ مانگے گئے تھے

لہذا وہی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہوں لیکن میں نے ایسا کرنے سے گریز کیا تاکہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ گھل مل جاؤں اور حکومت کے کام کاج پر نگرانی رکھی جائے ۔ سماج وادی پارٹی سربراہ نے یہ ادعا کیا کہ انھوں نے یہ تصور بھی نہیں کیا تھاکہ حکومت اس قدر بہترین کام کرے گی جس نے پارٹی کے انتخابی پر عمل آوری کی کامیابی حاصل کی ہے ۔ دادری کے دلخراش واقعہ جس میں ایک مسلم شخص کو بیف رکھنے کے الزام میں ہلاک کردیا گیا تھا تذکرہ کرتے ہوئے ملائم سنگھ یادو نے کہاکہ ایک شخص جس کا بیٹا فوج میں شامل اور سرحدوں پر لڑتا ہو ، موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا ۔ اس واقعہ میں 3 ملزمین کی نشاندہی کی گئی ہے جن کا تعلق بی جے پی سے ہے ۔ اگر وزیراعظم ان کے نام معلوم کرنا چاہتے ہیں تو وہ انکشاف کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایس پی لیڈر نے کہاکہ لوک سبھا انتخابات کے دوران انھوں نے بلند بانگ وعدے کئے تھے

لیکن ایک بھی وعدہ کی تکمیل نہیں کرسکے ۔ مسٹر ملائم سنگھ یادو نے کہاکہ انھوں (مودی ) نے ہندوستانی علاقہ پر چین کے قبضہ کو برخاست کردینے کا اعلان کیا تھا لیکن جس وقت چینی وزیراعظم ہندوستان کے دورہ پر تھے اس وقت ان کی فوج ہماری سرحد کی سمت پیشقدمی کررہی تھی ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم امتیازات کو مٹادینے کے وعدہ کی تکمیل سے بھی قاصر رہے ۔ نوجوانوں سے یہ پرزور اپیل کرتے ہوئے کہ لوک بھاشا ، لوک بھوشا اور لوک بھوجن ( مقامی زبان ، لباس اور غذا ) اختیار کرتے ہوئے سماجوادی اندولن ( سوشلسٹ تحریک ) کو مضبوط بنائیں۔ مسٹر یادو نے کہاکہ عوام میں اپنی شبیہ اور شخصیت کو اس طریقہ سے اُبھاریں کہ وہ مقبول عام ہوجائیں۔ انھوں نے بتایا کہ سوشلسٹ لیڈر بہ یوری ٹھاکر جب دیہاتوں کا دورہ کرتے تھے تو غریبوں کے مکانات میں قیام کرتے لیکن اب نوجوان قائدین ان کی تقلید کرنے کی بجائے امیروں اور اثر و رسوخ رکھنے والوں کے بنگلوں میں قیام کو پسند کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سال 2017 ء میں سماج وادپارٹی کی دوبارہ حکومت تشکیل دینے کیلئے نوجوانوں کو ابھی سے کمربستہ ہوجانا چاہئے چونکہ موجودہ حکومت بہتر سے بہتر خدمات انجام دے رہی ہے ۔ اگر پارٹی دوبارہ حکومت تشکیل دینے میں ناکام ہوگئی تو وہ ہمیشہ کیلئے اقتدار سے محروم ہوجائیں گی۔ مذکورہ کنونشن میں سماج وادی پارٹی کے شعبہ نوجوانان ( یوتھ ونگ ) کے لیڈروں نے شرکت کی ۔