خون میں ملاوٹ کی اطلاعات صدمہ کا باعث ‘ چیف منسٹر

انسانی زندگیوں کی قیمت پر دولت کمانا باعث شرم ۔ ڈرگس مافیا کے خلاف کارروائی کی کھلی چھوٹ
حیدرآباد /28 جولائی ( سیاست نیوز ) چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے منشیات کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بڑی شرم کی بات ہے کہ خون میں بھی ملاوٹ کی جارہی ہے ۔ اشیاء میں ملاوٹ کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔ تعلیم اور طبی شعبوں کی بے قاعدگیوں میں ملوث ہونے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائیگی ۔ دہلی واپس ہونے سے قبل چیف منسٹر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے میڈیا سے استفسار کیا کہ کیا کہیں خون میں ملاوٹ کی جاتی ہے ۔ اس کے بارے میں جب اطلاع ملی تو انہیں بہت بڑا صدمہ پہونچا ۔ کیا انسانی زندگیاں ضائع کرکے پیسہ کمانا ضروری ہے ۔ متاثرین کی بدعا لگے گی ۔ تلنگانہ کو بے قاعدگیاں بدعنوانیاں سے پاک بنانے حکومت کی جانب سے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ منشیات اسکینڈل میں کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو اسے ہرگز بخشا نہیں جائیگا ۔ اکسائز انفورسمنٹ ڈائرکٹر اکون سبھروال کو ڈرگس کا خاتمہ کرنے مکمل اختیارات دئے گئے ہیں ۔ منشیات میں ریاستی وزرا بھی ملوث ہیں تو ان کے بھی خلاف کارروائی کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ سماجی برائیوں کا خاتمہ کرنے پہلے گڑمبہ پھر قمار بازی کے خلاف مہم چلا کر اسکو بڑی حد تک کنٹرول کیا گیا ۔ آن لائین جوئے کو ختم کرنے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس طرح کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے کہ جوا کھیلنے والوں میں ڈر و خوف پیدا ہو رہا ہے ۔ منشیات بھی ایک سماجی لعنت ہے جو اسکولس سے فلم انڈسٹری اور کارپوریٹ سیکٹر تک پہونچ گیا ہے ۔ ڈرگس مافیا کمسن بچوں سے فلمی شخصیتوں تک کو منشیات کا غلام بناچکے ہیں ۔ منشیات معاملے میں کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔ محکمہ اکسائز کو منشیات کا خاتمہ کرنے کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔ سسٹم کو بہتر بنانے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔ خون میں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں گے ۔ اسی معاملے میں پولیس کو خصوصی اختیارات دئے گئے ہیں ۔ انسانیت کس درجہ پر پہونچ گئی ہے خون میں ملاوٹ سے اس کا اندازہ ہو رہا ہے ۔ روز مرہ کے استعمال میں آنے والی اشیا میں ملاوٹ کرکے پیسہ کمانے کی لالچ میں انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے اس کے خلاف بھی خصوصی مہم شروع کی گئی ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ یہی نہیں تعلیم اور طبی شعبوں میں بھی بڑے پیماے پر بے قاعدگیاں اور بدعنوانیاں ہو رہی ہیں جس سے نئی نسل میں منفی سوچ پیدا ہورہی ہے جو صحتمند مستقبل کیلئے مضرہے ۔ خانگی تعلیمی اداروں کی جانب سے بھاری فنڈس وصول کرنے کی شکایتیں حکومت کی علم میں آئی ہیں جن کے خلاف حکومت نے ضروری اقدامات کئے ہیں ۔ خانگی تعلیمی اداروں کا متبادل تعلیمی نظام تیار کیا گیا ہے جس سے سرکاری تعلیمی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو رہا ہے اور طلبہ سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلے لے رہے ہیں ۔ طبی سہولتیں غریب عوام کیلئے بوجھ ہیں اس کو کم کرنے حکومت اقدامات کر رہی ہے ۔ مثال کے طور پر ’کے سی آر کٹ ‘ اسکیم کا آغاز کیا گیا ۔ زچگی کیلئے خانگی ہاسپٹل پہونچنے والی خواتین کا ضروری نہ ہونے کے باوجود آپریشن کیا جارہا ہے کیا اس طرح کی من مانی کی جاسکتی ہے ؟ کے سی آر کٹ اسکیم کے آغاز کے بعد حاملہ خواتین زچکی کیلئے سرکاری ہاسپٹلس سے رجوع ہو رہی ہیں ۔ سرکاری ہاسپٹلس میں بنیادی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ۔ ہاسپٹلس میں بستروں کی کمی ہے ۔ خانگی ہاسپٹلس میں زچگی پر 40 تا 50 ہزار روپئے کے مصارف تھے ۔ سرکاری ہاسپٹلس میں زچگی پر حکومت خود 15 ہزار روپئے کا معاوضہ ادا کر رہی ہے ۔ حکومت کی تین سالہ کارکردگی سے عوام مطمین ہیں ۔ سرکاری تعلیمی اداروں اور ہاسپٹلس پر عوام کا اعتماد بڑھا ہے ۔