خون اور پانی بہ یک وقت نہیں بہہ سکتے ، مودی کا ریمارک

وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں سندھ آبی معاہدے میں تبدیلی پر فیصلہ نہیں ہوا۔ سپریم کورٹ کا ہنگامی سماعت سے انکار

نئی دہلی۔26 ستمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) ’’خون اور پانی مل کر نہیں بہہ سکتے ‘‘وزیراعظم نریندر مودی نے آج یہ ریمارک کیا جبکہ وہ 56 سال پرانے سندھ آبی معاہدہ کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے ، جس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہندوستان پاکستان زیرقبضہ دریاؤں بشمول جہلم کی آبی تقسیم معاہدوں کے مطابق پانی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرے گا ۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے درمیان منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اس معاہدہ کی تفصیلات اور اس کے اطلاق کا جائزہ لینے کیلئے بین وزارتی ٹاسک فورسیس تشکیل دیئے جائیں جو بہ عجلت ممکنہ فیصلے کریں گے ۔حکومت کے معتبر ذرائع نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں قومی سلامتی مشیر اجیت داول ، معتمد خارجہ ایس جئے شنکر ، معتمد آبی وسائل اور پی ایم او کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی ۔ اس میٹنگ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ دریائے سندھ سے متعلق کمیشن کی میٹنگ دہشت گردی سے پاک ماحول میں ہی منعقد ہوسکتی ہے ۔ اس کمیشن کے ابھی تک 112 اجلاس ہوچکے ہیں ۔ ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم مودی کا اس اجلاس میں بنیادی طورپر یہی پیام رہا کہ ’’رکت اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا‘‘۔ پاکستان کے کنٹرول میں موجود تین دریاؤں دریائے سندھ ، چناب اور جہلم کے پانی سے حتی المقدور استفادہ کے فیصلے کے علاوہ یہ بھی طئے کیا گیا کہ 1987 ء کے اُس پراجکٹ پر نظرثانی کی جائے گی جسے 2007 ء میں یکطرفہ طورپر معطل کردیا گیا تھا ۔ اس میٹنگ میں سندھ آبی معاہدے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا گیا ۔تاہم ابھی اس آبی معاہدے میں کسی تبدیلی پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے میٹنگ میں پاکستان کی جانب بہنے والی سندھ، جہلم اور چناب دریاؤں کے پانی کے بہتر استعمال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم پر پاکستان کے ساتھ 56 سال پہلے معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو سندھ، جہلم اور چناب دریاؤں کا 80 فیصد پانی ملتا ہے ۔ آبی وسائل کی وزارت اور وزارت خارجہ کے حکام نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر اس سلسلے میں مودی کو پانی کی تقسیم سے متعلق مختلف حقائق سے آگاہ کرایا۔جموں وکشمیر کے اُری میں فوجی ٹھکانے پر حال میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے 22 ستمبر کو واضح کر دیا تھا کہ اس طرح کے معاہدے پر مسلسل عمل کے لئے فریقوں کے درمیان ’باہمی اعتماد اور تعاون‘کو اہمیت حاصل ہے۔ اس طرح کے معاہدے یک رخی نہیں ہو سکتے ۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے آج ایک پی آئی ایل کی فوری سماعت کی منظوری سے انکار کردیا جس کے ذریعہ ہند ۔ پاک سندھ آبی معاہدے کو غیردستوری قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس اے ایم کھان ویلکر پر مشتمل بنچ نے کہاکہ اس معاملے میں ایسی کوئی عجلت کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ ارضی اپنی باری کے حساب سے سماعت کیلئے پیش کی جائے گی ۔ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما جنھوں نے اس مسئلے پر اپنے طورپر یہ پی آئی ایل داخل کی ہے ، انھوں نے اس معاملے کی ہنگامی سماعت چاہتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ غیردستوری ہے کیوں کہ اس پر دستخط دستوری اسکیم کے تحت ہوئی اور اس لئے اسے اب رد کردینا چاہئے ۔