خود کو ‘ اولاد کو اور جائیداد کو ملت کیلئے وقف کرنے تیار ہوں : فرحت خان

کیا اویسی برادران بھی ایسا کرنے تیار ہیں ؟ ۔ جمعہ کو مکہ مسجد آنے کا چیلنج ۔ سالم چوک پر ایم بی ٹی امیدوار یاقوت پورہ کا جذباتی خطاب

حیدرآباد ۔ /19 اپریل (سیاست نیوز) جناب مجید اللہ خاں فرحت امیدوار مجلس بچاؤ تحریک حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ نے آج اعلان کیا کہ وہ خود کو ‘ اپنی اولاد کو اور اپنی جائیداد کو ملت اسلامیہ کی فلاح و بہبود کیلئے وقف کرنے تیار ہیں ۔ انہوں نے اویسی برادران کو چیلنج کیا کہ وہ بھی جمعہ کو مکہ مسجد آجائیں اور خود کو ‘ اپنی اولاد کو اور اپنی جائیدادوں کو قوم کیئے وقف کرنے کا اعلان کریں۔ فرحت خان نے کہا وہ منبر رسول سے یہ اعلان دہرانے کیلئے تیار ہیں اور اس کیلئے آئندہ جمعہ کی نماز مکہ مسجد میں ادا کرینگے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اکبر الدین اویسی کی خواہش کے مطابق انکے والد کی جانب سے چھوڑی گئی جائیداد انہیں حوالے کرنے تیار ہیں بشرطیکہ اکبر بھی اپنی جائیدادوں پر اسکولوں کی تعمیر کا اعلان کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ کردار کشی کے ذریعہ اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کے ناپاک عزائم کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ اب انقلاب کا آغاز ہوچکا ہے ۔ یاقوت پورہ سے اٹھنے والے اس انقلاب کی انتہا احمد آباد ( گجرات ) ہوگی جہاں ہزاروں مسلمانوں کے خون سے سرزمین کو شرابور کیا گیا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ وہ میدان سیاست میں نہ صرف تعلیمی ترقی کا منصوبہ لیکر آئیں ہیں بلکہ گجرات کے قاتلوں سے انکے مقام پر حساب پورا کیا جائے گا ۔ وہ نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کو زعفرانی شرانگیزوں کا خوف دکھاکر اقتدار حاصل کریں بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی اور آر ایس ایس کے خاتمہ کو یقینی بنانے ان کے قلعوں میں دراڑ ڈالیں ۔ اسی مقصد کے تحت وہ یاقوت پورہ سے کامیابی کے بعد ہندوستان بھر میں تحریک چلائیں گے اور احمد آباد میں حساب کتاب مکمل کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ آج نام نہاد مسلم قیادت مودی اور بھاجپا کا خوف دکھاتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہیکہ ان سے مسلمانوں کو خطرہ ہے جبکہ مسلمانوں میں خوف اور ایمان ایک جگہ نہیں ہوسکتے ۔ مسلمان بے خوف و خطر ان کا مقابلہ کرنے کا اہل تھا ‘ ہے اور رہے گا بشرطیکہ ان کی قیادت بکاؤ نہ ہو ۔ انہوں نے سالم چوک تالاب کٹہ میں منعقدہ عظیم الشان جلسہ سے خطاب کے دوران بتایا کہ جو لوگ بے بنیاد باتوں سے مقصد سے ہمیں ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں انہیں مظلوم عوام /30 اپریل کو جواب دیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کسی پر شخصی ریمارکس یا خوف و دہشت کی سیاست کریں بلکہ ان کا مقصد تعلیمی و معاشی ترقی کے ساتھ مسلمانوں کی سربلندی کی سیاست ہے ۔ مقصد سے ہٹانے کی کوشش کرنے والے قائدین باز آجائیں بصورت دیگر یاقوت پورہ یا چندرائن گٹہ میں نہیں بلکہ ہر اسمبلی حلقہ میں مجلس بچاؤ تحریک انتخابات کی حقیقت دکھا دیگی ۔ تحریک کے امیدوار نے بتایا کہ ملت کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرکے ہی مسلمانوں کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ آج حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے بیشتر علاقوں میں اراضیات کی قیمت 8 ہزار تا 10 ہزار روپئے ہے جس کی بنیادی وجہ علاقہ میں ترقی کا نہ ہونا ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اندرون 5 سال وہ اس علاقہ کی ترقی کو اس حد تک دیکھنا چاہتے ہیں کہ تالاب کٹہ ، بھوانی نگر ناگاباؤلی جیسے علاقوں میں جائیداد کی قیمت کم از کم 30 ہزار روپئے فی گز ہو ۔ فرحت خان نے بتایا کہ غازی ملت مرحوم نے جو ترقیاتی کام کئے ہیں وہ روز روشن کی طرح عیاں ہے اس پر کسی کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہے ۔ فرحت خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ /30 اپریل کو ٹی وی کے نشان پر بٹن دبا کر ان پر ہونے والی زیادتیوں کا بدلہ لیں اور اس ایک دن کیلئے وہ خود کو فرحت خان تصور کریں اور آئندہ 5 سال تک اطمینان کی زندگی گزارنے کی وہ ضمانت دینے تیار ہیں ۔ جناب امجد اللہ خالد کارپوریٹر اعظم پورہ نے خصوصی خطاب میں کہا کہ بعض قائدین یاقوت پورہ کی انتخابی صورتحال سے بوکھلاہٹ کا شکار شخصی حملوں پر اتر آئے ہیں جو نازیبا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جمہوریت میں اظہار خیال کی آزادی ضرور ہے لیکن اگر شخصی حملے کئے جائیں تو اسکا جواب دینا وہ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ غازی ملت پر الزام عائد کررہے ہیں وہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں ۔ چونکہ غازی ملت نے 25 سالہ دور میں جو کارنامے انجام دیئے ہیں ان میں نہ صرف مسلمانوں کے قلعے آباد کرنا ہے بلکہ بارکس کا سرکاری دواخانہ ، مغل پورہ سوئمنگ پل ، بیسیوں اسکولس ، قائد ملت لائبریری ہال کے علاوہ شاستری پورم کا دواخانہ اور دیگر شامل ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یاقوت پورہ میں عوام کے شعور سے خوف زدہ قائدین دن بھر یاقوت پورہ میں گزار کر اپنے امیدوار کو کامیاب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تحریک کے سوالات پر جواب نہیں دیئے جارہے ہیں ۔جلسہ میں انسانی سروں کا سمندر دیکھا گیا اور وہ پرجوش انداز میں تحریک کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ۔