کابل، 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پیر کے روز کابل میں علماء کونسل کے کیمپ پر ہونے والے خود کش حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان کی طرف سے ( علماء کی طرف سے ) ایسے حملوں کے خلاف جاری فتوے کی تائید کی ہے ۔ مسٹر اشرف غنی نے منگل کے روز کہا کہ حملہ آوروں نے اسلام کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ "ملک بھر سے مذہبی پیشواؤں اور مذہبی علماء کرام کے بڑے اجتماع کو نشانہ بنانے والا یہ حملہ واقعی اسلام کے اقدار کے خلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ "بدقسمتی سے ، ہر دن افغانستان میں مسلط جنگ میں ہمارے معصوم بچوں کی جان جاتی ہے "۔ اس خود کش حملے میں سات مولویوں سمیت 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ یہ حملہ آئندہ 20 اکتوبر کو ہونے والے مجوزہ پارلیمانی اور ضلع کونسل کے انتخابات سے پہلے سلامتی کے نظام میں کمی کی بھی عکاسی کرتا ہے ۔ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ ( داعش) نے لی ہے ، لیکن اس نے کوئی ثبوت نہیں دیا ہے ۔ ملک بھر کے 2000 سے زیادہ مذہبی علماء برسوں سے جاری جنگ کی مذمت کرنے کے لئے اتوار اور پیر کے روز لویہ جرگہ کیمپ میں جمع ہوئے تھے ۔ ان علماء نے امن قائم کرنے کے لئے طالبان دہشت گردوں اور غیر ملکی جوانوں کو واپس جانے کی اجازت دینے کو لے کر ایک فتوی جاری کیا تھا اور خودکش حملوں کی مذمت کی تھی ۔ کابل میں حالیہ مہینوں میں بم دھماکہ کے کئی واقعات ہو چکے ہیں جن میں بہت سے لوگ مارے جا چکے ہیں اور مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان کے دوران بھی ایسے حملوں سے نجات کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔