خود روزگار اسکیمات، بینکوں سے سبسیڈی میں کئی شبہات

درخواستوں کی وصولی کا اعلان، ویب سائیٹ کا عدم اعلان، تاریخ میں توسیع کی مساعی
حیدرآباد۔/15جنوری، ( سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں، پسماندہ طبقات اور ایس سی، ایس ٹی کیلئے خودروزگار اسکیمات کے تحت بینکوں سے مربوط سبسیڈی کی فراہمی کی اسکیم پر موثر عمل آوری کے بارے میں کئی شبہات پائے جاتے ہیں۔ حکومت نے اگرچہ موجودہ اسکیم میں ترمیم کرتے ہوئے ایک لاکھ روپئے تک کے یونٹ کیلئے 50ہزار اور دو لاکھ کے یونٹ کیلئے ایک لاکھ روپئے کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس اسکیم سے استفادہ کیلئے درخواست دینے کی آخری تاریخ 21جنوری مقرر کی گئی۔ اب جبکہ آخری تاریخ کے اختتام کیلئے چند دن باقی رہ گئے ہیں لیکن ابھی تک حکومت نے درخواستوں کے ادخال کیلئے علحدہ ویب سائٹ کا اعلان نہیں کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے علاوہ بی سی، ایس سی، ایس ٹی فینانس کارپوریشنوں میں بھی درخواستوں کے ادخال کی رفتار انتہائی سست ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نہ صرف درخواستوں کے ادخال کی تاریخ میں توسیع کرے بلکہ استفادہ کنندگان کیلئے مقرر کردہ عمر کی حد میں بھی اضافہ کیا جائے۔

نئی اسکیم پر عمل آوری کے بارے میں دشواریوں کو دیکھتے ہوئے محکمہ اقلیتی بہبود نے اقلیتی فینانس کارپوریشن میں سابق اسکیم کے تحت موجود تمام درخواستوں کی یکسوئی کی تیاری کرلی ہے تاکہ چھوٹے کاروبار کیلئے غریب اقلیتی خاندانوں کا فائدہ ہوسکے۔ سابق اسکیم کے تحت بینک سے قرض کی منظوری پر کارپوریشن 30ہزار روپئے سبسیڈی فراہم کرے گا۔ حکومت نے اس اسکیم کیلئے جملہ 100کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جن میں اب تک 50کروڑ روپئے جاری کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن نے 30ہزار فی کس سبسیڈی کے لحاظ سے اب تک 11.14کروڑ روپئے جاری کردیئے ہیں جبکہ 30کروڑ روپئے مالیتی درخواستیں زیر التواء ہیں۔ نئی اسکیم کے آغاز میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال نے اس معاملہ کو حکومت سے رجوع کیا ہے کہ کارپوریشن کو سابق اسکیم کے تحت زیر التواء درخواستوں کی یکسوئی کی اجازت دے دی جائے۔ اس طرح 30کروڑ روپئے غریب اقلیتی خاندانوں کو فی کس 30ہزار روپئے کی سبسیڈی کے تحت جاری کئے جائیں گے۔

اقلیتی فینانس کارپوریشن میں اس اسکیم کے استفادہ کنندگان کا نشانہ 23334 مقرر کیا گیا ہے اور اب تک 4100افراد کو رقم جاری کردی گئی۔ جملہ 42ہزار سے زاید درخواستیں داخل کی گئی ہیں لیکن یہ تمام درخواستیں سابق اسکیم کے تحت ہیں۔ حکومت نے نئی اسکیم کے اعلان کے ساتھ ہی سابقہ اسکیم کو منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ 30ہزار سبسیڈی سے متعلق اسکیم میں استفادہ کنندہ کی عمر کی حد 55سال رکھی گئی تھی جبکہ نئی اسکیم میں اسے گھٹا کر 40سال کردیا گیا ہے۔ عمر کی حد میں کمی کے سبب بھی اقلیتوں میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ غریب خاندان نئی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا پائیں گے۔ اسکیم سے استفادہ کیلئے تاریخ میں توسیع کیلئے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے عہدیدار حکومت سے مثبت ردِ عمل کی اُمید رکھتے ہیں۔ دیگر طبقات کے کارپوریشن بھی عمر کی حد میں اضافہ اور تاریخ میں توسیع کیلئے اپنے اپنے طور پر حکومت سے نمائندگی کررہے ہیں۔