خودی کو کر بلند اتنا کہ … ہاتھ پاؤں سے محرومی ، مقاصد سے محروم نہیں کرسکتی

معذوری کے باوجود کچھ نہیں بدلا ، ہونہار طالب علم شیخ عطا اللہ موجب ترغیب
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : انسان کے لیے اگرچہ کامیاب زندگی گذارنے کے لیے ہاتھ پاؤں کی سلامتی ضروری ہے لیکن اس سے بھی کہیں زیادہ اس کے عزم مصمم اور بلند حوصلے بھی ضروری ہیں جس کی عملی مثال سینٹ میریز کالج یوسف گوڑہ میں بی کام کے 17 سالہ ہونہار طالب علم شیخ عطا اللہ ہیں ۔ ان کی زندگی تمام طلبہ و نوجوانوں کے لیے موجب ترغیب ہے ۔ 10 سال پہلے کی بات ہے کہ ننھے لڑکے شیخ عطا اللہ کو اس وقت اپنے دو پاؤں اور ایک بازو سے محروم ہونا پڑا تھا جب وہ لاشعوری انداز میں ایک آہنی سلاخ کے ذریعہ برقی ٹرانسفارمر سے پتنگ نکالنے کی کوشش کررہے تھے کہ زور دار جھٹکا ہوا ۔ وہ بری طرح زخمی اور بے ہوش ہوئے تھے اور انہیں مشیر آباد کے گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کے والدین کو سات سالہ بچے کی جان بچا لینے کی خوشخبری کے ساتھ یہ افسوسناک خبر بھی دی کہ ان کے زخمی ہاتھ اور پاؤں میں زہر پیدا ہوگیا ہے چنانچہ ان اعضاء کو علحدہ نہ کئے جانے کی صورت میں سارے جسم میں زہر پھیل سکتا ہے جو ننھے لڑکے کی جان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے ۔ اس طرح آپریشن کے ذریعہ ان کا ایک ہاتھ اور دو پاؤں جسم سے علحدہ کردئیے گئے ۔ والدین کو صدمہ ضرور ہوا لیکن شیخ عطا اللہ نے اپنے خدا داد عزم و حوصلہ سے تعلیم جاری رکھا اور یہ ثابت کر دکھایا کہ ہاتھ پاؤں سے محرومی کسی انسان کو اپنے مقاصد سے محروم نہیں کرسکتی ۔ شیخ عطا اللہ معمول کے مطابق زندگی گذار رہے ہیں وہ نہ صرف اپنے کالج میں الیکٹرک وہیل چیر پر گھومتے ہیں بلکہ کالج کے دوستوں کے ساتھ موٹر سیکل پر بیٹھ کر گھومتے ہیں ۔ عطا اللہ نے دسویں جماعت کے امتحانات میں 90 فیصد اور انٹر میڈیٹ امتحانات میں 75 فیصد نشانات حاصل کئے ہیں ۔ اور آئی اے ایس آفیسر بننا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی پر عزم اور بلند حوصلہ زندگی کو والدین کی بھر پور سرپرستی کا نتیجہ قرار دیا ۔ شیخ عطا اللہ فوٹو گرافی کورس بھی کررہے ہیں ۔ تحریری و تقریری مقابلوں کے شعبہ سے بھی وابستہ ہوتے ہیں اور کرکٹ کھیلنے کا کوئی موقع نہیں گنواتے ۔ عطا کا کہنا ہے کہ ’’ مجھے خود پر پورا بھروسہ ہے ‘‘ ۔۔