خواتین کی اسکیمات پر عمل کا جائزہ لینے 16 آرگنائزرس کا تقرر

چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کا فیصلہ ۔ خواتین سے متعلق امور کا اعلی سطح کے اجلاس میں جائزہ
حیدرآباد 30 مئی ( سیاست نیوز ) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست میں زچہ و بچہ کی فلاح و بہبود کیلئے متعارف کردہ اسکیمات پر مکمل عمل آوری کا جائزہ لینے 16 خاتون آرگنائزرس کا تقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آج پرگتی بھون میں چیف منسٹر نے زچہ و بچہ کی فلاح و بہبود اور خواتین کی خود مختاری سے متعلق امور کا اعلی سطح کے اجلاس میں جائزہ لیا ۔ اس اجلاس میں ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی ‘ ڈپٹی اسپیکر پدما دیویندر ریڈی ‘ رکن پارلیمنٹ کے کویتا ‘ حکومت کے پرنسپل سکریٹری بی آر مینا اور دوسرے عہدیدار شریک تھے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زچہ و بچہ کے علاوہ خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ان کاموں کی نگرانی کیلئے ریاست کے ہر دو ضلع پر ایک خاتون آرگنائمر اور حیدرآباد کیلئے دو خواتین آرگنائزرس جملہ 16 خاتون آرگنائزرس کا تقرر کیا جائیگا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جب این ٹی راما راؤ چیف منسٹر تھے اس وقت ویمن آرگنائزرس کا تقرر کیا گیا تھا ۔ زچہ و بچہ کی فلاح و بہبود کیلئے حکومت نے بجٹ میں 1700 کروڑ روپئے کی گنجائش فراہم کی ہے ۔ کے سی آر کٹ اسکیم کیلئے 460 کروڑ روپئے ‘ آنگن واڑی سنٹرس پر 250 کروڑ روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ آئی سی ڈی ایس کے پروگرامس کا انعقاد کرنے کیلئے آنگن واڑی ٹیچرس کو ماہانہ 10,500 اور ورکرس کو 6 ہزار روپئے تنخواہیں دی جا رہی ہیں ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے نامزد کردہ آشا ورکرس کو بھی ماہانہ 6 ہزار روپئے تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ آروگیہ لکشمی اسکیم کے تحت حاملہ خواتین ‘ زچہ و بچوں کو روزآنہ انڈے اور تغذیہ بخش غذا فراہم کی جا رہی ہے ۔ خواتین کی صحت کی نگرانی کرنے والی آشا ورکرس کو ویلیج ہیلت ورکرس کا درجہ دیا گیا ہے ۔ 3 جون سے کے سی آر کٹس کی تقسیم عمل میں لائی جائے گی ۔ زچی کے وقت ماں اور نومولود کی شرح اموات میں کمی لانے اس پروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے ۔ غربت کی وجہ سے حاملہ خواتین بھی کام کرنے کیلئے مجبور ہیں۔ حاملہ خواتین کو محنت مزدوری سے بچانے کیلئے انہیں قرار حمل سے زچگی تک 12 ہزار روپئے مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اگر لڑکی تولد ہوتی ہے تو مزید ایک ہزار روپئے زائد مالی مدد دی جائیگی ۔ اس کے علاوہ ماں اور بچہ کی ضرورت کے مطابق 16 اشیا پر مشتمل کے سی آر کٹس بھی فراہم کی جائیں گی ۔ چیف منسٹر نے محکمہ خواتین و اطفال کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ غذائی اشیا کو آلودگی سے پاک بنانے کیلئے سیلف ہیلپ گروپس کی خواتین کی خدمات سے استافدہ کریں۔ انہوں نے روزمرہ استعمال ہونے والی غذائی اشیا کو آلودگی سے پاک بنانے اور وہی پروسیسنگ کرنے ممبئی کی لجت پاپڑ تیار کرنے والی اماں خواتین کی تقلید کرتے ہوئے چپس اور دوسری اشیا تیار کرنے کا خواتین کو مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کام کرنے والی خواتین کو حکومت قرض فراہم کرنے تیار ہے ۔ سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین ‘ آشا ورکرس ‘ آنگن واڑی کارکن کو ایک دوسرے سے تال میل پیدا کرتے ہوئے دیہی علاقوں میں زچہ و بچہ کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ایسا کرنے سے ہی حکومت کی اسکیمات ثمر آور ثابت ہوسکتی ہیں۔