خواتین کارکنوں کا شانی مندر میں گھسنے کا منصوبہ ناکام

مندر میں داخلہ پر امتناع کے خلاف احتجاج‘ پولیس ظلم کی شکایت ‘تروپتی کی پریس کانفرنس
احمدنگر۔26جنوری ( سیاست ڈاٹ کام )  ضلع احمد نگر کے شانی شنگناپور مندر میںزبردستی داخل ہونے کا 350 خاتون کارکنوں کا منصوبہ ناکام بنادیا گیا ۔ اس 400سالہ قدیم مندر میں خواتین کو  مقدس گربھ گروپ میں داخلے کی اجازت نہیں ہے ۔ خواتین کارکنوں کو مندر سے 70کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک گاؤں میں روک دیا گیا ۔ بھوماتا بریگیڈ کے پرچم تلے خواتین جب سوپا دیہات پہنچیں جن کی قیادت تنظیم کی صدر ترپتی دیسائی کررہی تھیں انہیں آگے بڑھنے سے پولیس نے روک دیا جس نے پورے جلوسیوں کو گھیرے میں لے لیا تھا تاکہ مندر میں اُن کا داخلہ ناکام بنایا جائے ۔ کل دیسائی نے دعویٰ کیا تھا کہ تنظیم کے کارکن ہیلی کاپٹر کے ذریعہ سیڑھیوں سے شانی مندر کے پلیٹ فارم پر اتریں گے تاکہ پوجا کرسکیں ۔ اگر انہیں پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو یہ اقدام کیا جائے گا ۔ تاہم جلوسیوں کو 70کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا اور سوپا پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ۔ کشیدگی دور ہونے پر کارکنوں نے پولیس کارروائی کے خلاف شدت سے احتجاج کیا ‘ نعرے بازی کی اور سڑکوں پر لیٹ گئیں ۔

وہ نعرے لگارہی تھیں ’’ یوم جمہوریہ کے دن خواتین کیلئے یوم سیاہ ‘‘ 350 خواتین کو روک دیا گیا اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ ترپتی دیسائی نے  بعدازاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کے خلاف پولیس کارروائی کوقابل مذمت اور ہندوستانی جمہوریت و خواتین کیلئے یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے اپنے منصوبہ پر عمل آوری جاری رکھنے کااعلان کیا اور کہا کہ ستیہ گرہ کی جائے گی اور اس وقت تک پانی بھی نہیں پیا جائے گا جب تک کہ جلوس کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ یہ خواتین کے دستوری حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ چیف منسٹر کو ہمیں روکنے کی وجہ بنانا ہوگی ۔ قومی شاہراہ پر دیگر احتجاجیوں کے ساتھ دھرنا دینے والی تروپتی دیسائی نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے خواتین کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بعض حامی پہلے ہی شانی شگناپور مندر پہنچ چکی ہیں ۔ انہوں نے نوجوان چیف منسٹر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خواتین کی آواز دبانے اور اُن کی بااختیار ی کے ناکام دعوے کرنے پر چیف منسٹر کو مستعفی ہوجانا چاہیئے ۔