۔2016 ء میں عصمت ریزی کے 38,947 کے واقعات، مظفر پور شلٹر مقدمہ، سپریم کورٹ کی سخت برہمی
نئی دہلی 7 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے سخت برہمی کے ساتھ آج کہاکہ ’دائیں، بائیں اور وسط‘ گویا ملک بھر میں ہر طرف خواتین اور لڑکیوں کی عصمت ریزی ہورہی ہے۔ جرائم کے قومی ریکارڈ بیورو کے مطابق ہر روز اِس قسم کے کم سے کم چار واقعات پیش آتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اِس قسم کے جرائم کو روکنے کے لئے سخت کارروائی کرنے پر زور دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ صرف حقوق اطفال کی ریاستی تنظیموں کے سوائے اور کسی دوسروں کی طرف سے اِس قسم کے جرائم کے کم عمر متاثرین کے انٹرویوز نہ لئے جائیں کیوں کہ اس سے اُن کی سماجی بھلائی اور نفسیاتی حالت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عدالت نے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سے کہاکہ جنسی استحصال کی شکار لڑکیوں اور متاثرین کی تصاویر کی نمائش نہ کی جائے۔ حتیٰ کہ مدھم تصاویر کی اشاعت یا پیشکشی سے بھی گریز کیا جائے۔ عدالت نے بہار کے مظفرپور میں ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی طرف سے چلائے جانے والے شلٹر میں کئی کمسن لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال کے واقعہ کو ’ہولناک‘ قرار دیا اور ریاستی حکومت کی سخت سرزنش کرتے ہوئے اِس قسم کے اداروں کو اُن کی ساکھ و اعتبار کی توثیق کئے بغیر فنڈس کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس مدن بی لوکور کی قیادت میں سپریم کورٹ بنچ نے وزارت بہبودی خواتین و اطفال سے کہاکہ ملک بھر کے آسرا گھروں میں کمسن بچیوں کو جنسی استحصال سے روکنے کے لئے اُٹھائے جانے والے مجوزہ اقدامات سے واقف کروایا جائے۔ اِس بنچ نے جس میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس کے ایم جوزف بھی شامل تھے، کہاکہ ’’اب کیا کیا جائے؟ خواتین اور لڑکیوں کی دائیں بائیں اور ہر طرف عصمت ریزی ہورہی ہے۔ این سی آر بی (جرائم کے قومی ریکارڈ بیورو) کی تفصیلات کے مطابق 2016 ء میں عصمت ریزی کے 38,947 واقعات کا پتہ چلا ہے جس کا مطلب ہوا کہ ہر روز کم سے کم 4 خواتین کی عصمت ریزی کی جاتی ہے۔ یہ اطلاعات کے اعداد ہیں‘‘۔
جیٹلی صحتیاب، اگسٹ کے تیسرے ہفتے سرکاری مصروفیات بحال
نئی دہلی 7 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ارون جیٹلی جو مئی کے دوران گردے کی پیوندکاری کے لئے وزارت فینانس کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوگئے تھے، توقع ہے کہ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے سے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لیں گے۔ 65سالہ جیٹلی اپریل کی ابتداء سے دفتری کام کاج روک دیا تھا۔