2004 ء میں بھی یہ مشن شروع ہوا تھا ، اسرو سربراہ کا بیان
نئی دہلی ۔28 اگسٹ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی کی خلائی ایجنسی اسرو نے خلاء میں انسانوں کو بھیجنے کا مشن 2004 ء ہی میں شروع کیا تھا لیکن اس میں بعض سنگین فنی خرابیاں پیدا ہوگئی تھیں لیکن اس پراجکٹ کو ترجیحی فہرست میں شمار نہیں کیا گیا ۔ اسرو کے سربراہ کے سیوان نے آج کہاکہ خلاء میں انسان کو بھیجنے کا فیصلہ سیاسی فیصلہ تھا ، تاہم حکومت نے اس پراجکٹ کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے ، مرکزی وزیر مملکت پی ایم او جتیندر سنگھ نے یہ بات بتائی ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی یوم آزادی تقریر میں اعلان کیا ہے کہ ہندوستان 2022ء سے قبل خلاء میں انسانوں کو روانہ کرے گا۔ اسرو کے سربراہ سیوان نے جتیندر سنگھ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خلاء میں انسان کو بھیجنے کے تجربات 2004 ء سے ہی شروع ہوچکے ہیں لیکن یہ پراجکٹ ہماری ترجیحی فہرست میں نہیں تھا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہندوستانی خلائی تحقیق تنظیم (اسرو) نے اس پراجکٹ کو دلچسپی سے نہیں لیا ہے ۔ خلاء میں انسانوں کو بھیجنے کا فیصلہ صرف ایک سیاسی فیصلہ تھا ، جیسا کہ اسرو اس پراجکٹ پر اپنی توجہ پہلی ہی مرکوز کیا ہوا ہے لیکن اس پراجکٹ کے بعض شعبوں میں فنی خرابیاں پیدا ہوئیں جیسے کمیونیکیشن ، اگریکلچر اور ماحولیات کی وجہ سے یہ پراجکٹ آگے نہیں بڑھایا جاسکا ۔ اب ہم نے منصوبہ بنایاہے کہ پراجکٹ کو آگے بڑھایا جائے اور ہم وزیراعظم کے اعلان کا انتظار کررہے تھے ۔ لہذا وزیراعظم نے یوم آزادی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خلائی مشن کا اعلان کیا ہے تو یہ ایک غیرمعمولی اعلان ہے ۔ خلاء میں انسانوں کو بھیجنے کے بارے میں ہم اب تیاری کریں گے ۔ 2007 ء میں ایک خلائی پراجکٹ کا جائزہ لیا گیا تھا اور 2014 میں عملہ کی خلاء میں موجودگی اور اُس کے تجربات کا بھی جائزہ لیاگیا۔ 2018 ء میں پیاڈ ابورٹ ٹسٹ کروایا گیا ، اس ٹسٹ کو خلاء میں پہونچنے والے عملہ کی محفوظ واپسی کے طورپر آزمایا گیا تھا ۔ جی مادھون نائیر نے 2003 ء سے 2009 ء کے درمیان اسرو چیر پرسن کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔ انھوں نے کہاتھا کہ اس پراجکٹ میں 2004 ء کو ہی بعض فنی خرابیاں پیدا ہوگئی تھیں اس لئے اسے سردخانے کی نذر کردیا گیا تھا ۔