خطرہ ہونے پر نیوکلیئر ہتھیاروں کو چلانے والا بٹن دبا دوں گا : کم جونگ

 

سیول،یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ کسی طرح کا خطرہ محسوس ہونے پر وہ اس کی میز پر نصب نیوکلیئر ہتھیاروں کو چلانے والے بٹن کو دبا دیں گے ۔ اس کے ساتھ ہی اس آمر نے جنوبی کوریا کے سامنے بات چیت کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے کہا ہے کہ امریکہ کبھی بھی جنگ کا آغاز نہیں کر سکتا ہے کیونکہ نیوکلیئر ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت اُن کی میز پر موجود ہوتا ہے ۔سالِ نو کے موقع پر ٹی وی پر نئے سال کے اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ پورا امریکہ شمالی کوریا کے نیوکلیئر ہتھیاروں کی زد میں ہے ۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘یہ حقیقت ہے ، کوئی دھمکی نہیں۔’تاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادگی کا بھی اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا سیول میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں اپنی ٹیم بھیج سکتا ہے ۔گذشتہ برسوں کے دوران نیوکلیئر پروگرام اور بار بار میزائل کے تجربے کے سبب شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔سیاسی طور پر تنہا کر دیے جانے والے ملک شمالی کوریا نے سال 2017 میں چھ زیر زمین نیوکلیئر تجربے کیے اور زیادہ صلاحیت والے میزائل کے تجربے کا مظاہرہ کیا ہے ۔نومبر میں اس نے ہواسانگ-15 کا تجربہ کیا جس نے 4475 کلو میٹر کی بلندی پر سفر کیا، جو بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی اونچائی سے دس گنا زیادہ ہے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کم کے نیوکلیئر بٹن دبانے کی دھمکی کے بارے میں پوچھنے پر مختصراً جواب دیا اور کہا کہ وہ دیکھیں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کم کے نئے سال کے موقع پر دیئے گئے اس بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔نیوکلیئر تجرباتی پروگراموں کی وجہ سے بڑھتی کشیدگی اور اشتعال انگیز بیانات سے اپنا تسلط قائم کرنے کے ایک سال بعد نئے سال کے موقع پر ٹیلی ویژن میں ملک کے نام پیغام میں امریکہ کو یہ دھمکی دی۔ انہوں نے کوریائی جزائزپر جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی کشیدگی کو کم کرنے کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوریا ئی جزائر میں امن قائم کرنے کے لیے شمالی اور جنوبی کوریا کو مل کر کوشش کرناہوگی۔ شمالی کوریا نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس نے ایسا نیوکلیئر ہتھیار تیار کرلیا ہے جسے کبھی بھی میزائل کے ذریعے لانچ کیا جا سکتا ہے ۔ بہر حال بین الاقوامی سطح پر اس کی اصل صلاحیت پر شک و شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔اپنے ٹی وی خطاب میں کم جونگ ان نے اپنے اسلحے کے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنے پر دوبارہ زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کو بڑے پیمانے پر نیوکلیئر ہتھیار اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے چاہیے اور ان کی تنصیب میں تیزی لانی چاہیے ۔لیکن انھوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ جنوبی اور شمالی کوریا ابھی بھی تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں لیکن آنے والے سال میں اس میں کمی آ سکتی ہے ۔انھوں نے کہا2018 شمالی اور جنوبی دونوں کوریا کے لیے اہمیت کا حامل ہے ۔ شمالی کوریا اپنی 70 ویں سالگرہ منا رہا ہے جبکہ جنوبی کوریا سرمائی اولمپکس منعقد کروا رہا ہے ۔اس بیان کو پہلے کی بیان بازیوں کے مقابلے میں کم جونگ ان کے لہجے میں تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔کم جونگ ان نے کہا کہ کھیلوں کے لیے وہ فروری میں اپنا ایک وفد جنوبی کوریا بھیجنے پر غور کریں گے جس کے بارے میں جنوبی کوریا نے کہا تھا کہ وہ ایسے کسی اقدام کا خیر مقدم کریں گے ۔کم جونگ ان نے کہاکہ شمالی کوریا کی سرمائی اولمپکس میں شرکت دونوں ممالک کے باشندوں میں اتحاد کے مظاہرے کا اچھا موقع ہے اور ہماری خواہش ہے کہ کھیل کا انعقاد کامیابی سے ہمکنار ہو۔”دونوں ممالک کے حکام اس کے امکانات کے لیے فوری طور پر ملاقات کر سکتے ہیں۔