خصوصی اختیارات قانون پر فوج کا اٹل موقف

نئی دہلی ۔ 25 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) فوج کو اندیشہ ہے کہ متنازعہ خصوصی فوجی اختیارات قانون جو جموں و کشمیر میں نافذ ہے، میں نرمی پیدا کرنے کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ بی جے پی اور ٖپی ڈی پی یہاں ایک مخلوط حکومت کے قیام کیلئے تیار ہیں اور اس کی اطلاع مرکز کو بھی دی جاچکی ہے۔ فوج کے ذرائع کے بموجب دراندازی نے گزشتہ چند سال کے دوران بڑے پیمانہ پر کمی آئی ہے۔ بنیاد پرستی میں ریاست کے بعض علاقوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فوج کے خیال میں اگر خصوصی اختیارات قانون کے قواعد میں نرمی پیدا کی جائے یا اس کو منسوخ کردیا جائے تو اندیشہ ہے کہ بنیاد پرستی اور بعد ا زاں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کا اندیشہ ہے۔ خاص طور پر یہ سوال کرنے پر کہ ریاست میں مخلوط حکومت تشکیل دینے کے پیش نظر اگر ایسا کیا جائے تو اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے؟ فوج کے ذرائع نے کہا کہ اس قانون کے بارے میں اس کا موقف اٹل ہے۔ دستیاب معلومات کے مطابق 120 سے زیادہ افراد 2012 ء میں دراندازی کر کے جموں و کشمیر میں داخل ہوئے تھے۔ 2013 ء میں ان کی تعداد 100 اور 2014 ء میں مزید 60 کم ہوگئی۔ فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ 75 سے زیادہ دہشت گرد 2012 ء میں اور 68 2013 ء میں اور گزشتہ سال 100 عسکریت پسند ہلاک کئے گئے۔ در اندازی اور دہشت گردوں کے خلاف جموں و کشمیر میں کارروائی بہت کامیاب رہی۔ پاکستان اب صرف ناراض عناصر کی اور ریاست کے بنیاد پرست نوجوانوں کی بھرتی کرسکتا ہے۔