خستہ سڑکیں‘ٹریفک جام ‘ شہر حیدرآباد’’شہربرباد‘‘ میں تبدیل

ناقص میٹریل کا استعمال ‘ باربار تعمیر و مرمت کے باوجود سڑکوں پر کھڈ برقرار

حیدرآباد۔ 19ستمبر(سیاست نیوز)  خستہ حال سڑکوں اور بے ہنگم ٹریفک کے اعتبار سے شہر حیدرآباد ابب جیسے ’’شہربرباد ‘‘ میں تبدیل ہوچکا ہے ۔کوئی محکمہ یا عہدیدار اس ذمہ داری کو قبول کرنے تیار نہیں کہ ٹریفک کو معمول کے مطابق اور آسان بہائو کو یقینی بنانا اس کی ذمہ داری ہے۔ شہر میں گذشتہ تین یوم سے اچانک ٹریفک مسائل میں ہوئے اضافہ کے اثرات آج اس وقت بہت زیادہ سامنے آئے ہفتہ کے پہلے دن بچے اسکول کیلئے روانہ ہوئے اور انہیں راستوں میں ٹریفک جام کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ بیشتر اسکولوں میں طلبہ کی بڑی تعداد وقت پر اسکول نہیں پہنچ پائی اور ملازمین کو بھی ان مسائل کے سبب مشکلات پیش آئیں۔ محکمہ ٔ ٹریفک پولیس کے عہدیداروں کو کہنا ہے کہ شہر میں سڑکوں کی خستہ حالت کے سبب ٹریفک مسائل پیدا ہو رہے ہیں جبکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ان مسائل کی یکسوئی کیلئے سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے بجائے بارش کے بہانے بناتے ہوئے عوام کو تکالیف میں مبتلاء کیا جار ہا ہے۔ شہر حیدرآباد کو عالمی سطح کے شہروں یا اسمارٹ سٹی میں تبدیل کرنے کے دعوؤں کا جائزہ لیا جائے تو کاغذی خانہ پری اور یادداشت مفاہمت کے دستاویزات پر دستخط کی کئی تصاویر حاصل ہو جائیں گی لیکن سڑکوں کی خستہ حالی کے اس مسئلہ کی یکسوئی کے وعدوں کے باوجود متعلقہ وزیر کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے ہزاروں گڑھوں کو بند کرنے کے دعوے تو کئے جا رہے ہیں اسی کے ساتھ سڑکوں کی مرمت کے کاموں کی تفصیل بھی فراہم کی جا رہی ہے لیکن اگر سڑکوں کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ یہ دعوے اور تفصیل صرف اخباری اطلاعات تک ہی ہیں۔ ناقص تعمیرات کے خلاف بلدیہ کاروائی کے بجائے عاجلانہ کام کی تکمیل پر توجیہ مرکوز کئے ہوئے ہے لیکن اس صورت میں غیر معیاری کام کے سبب نہ صرف عوامی دولت ضائع ہو رہی ہے بلکہ کروڑہا روپئے خرچ کرتے ہوئے عوام کو تکالیف میں مبتلاء کیا جا رہا ہے۔       چند ماہ قبل مختلف تجربات کے ذریعہ شہر کی اہم سڑکوں پر ٹریفک نظام کو درست کرنے اور بہتر بنانے کے اقدامات کئے گئے لیکن حالیہ دنوں میں ہوئی بارش کے سبب شہر کے کئی اہم معلاقوں میں سڑکیں بہہ گئی جس کی وجہ سے ٹریفک کے آسان بہاؤ میں خلل پر رہا ہے۔ ٹریفک پولیس کے اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک نظام کو اسی وقت بہتر بنیا جا سکتا ہے جب شہر کی سڑکیں ہموار ہوں کیونکہ نا ہموار سڑکوں پر ہر کوئی اس کوشش میں ہوتا ہے کہ وہ گڑھے سے خود بھی بچے اور اپنی گاڑی کو بھی بچائے اسی صورتحال کے سبب شہر میں اہم سڑکوں پر گھنٹوں ٹریفک جام ہو رہی ہے۔چارمینار‘ مدینہ بلڈنگ‘ نیا پل‘ افضل گنج‘ شاہ علی بنڈہ‘ بندلہ گوڑہ‘ پنجہ گٹہ‘ سوماجی گوڑہ‘ معظم جاہی مارکٹ‘ جام باغ‘ کوٹھی ‘ چادر گھاٹ‘ اعظم پورہ‘ دلسکھ نگر‘ سعیدآباد‘ سنتوش نگر‘ گچی باؤلی‘ جوبلی ہلز‘ بنجارہ ہلز‘ تارناکہ‘ برکت پورہ‘ مشیرآباد‘ آرٹی سی چوراہا‘ سکندرآباد‘ چلکل گوڑہ ‘ کے علاوہ شہر کی کئی اہم سڑکوں پر آج دن بھر ٹریفک جام کی شکایات کا سلسلہ جاری رہا۔ لکڑی کا پل‘ خیرت آباد‘ مانصاحب ٹینک‘ مہدی پٹنم‘ آصف نگر کی سڑکوں پر بھی ٹریفک جام کے مسائل کے سبب عوام کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پرا۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے شہر کی مصروف ترین سڑکوں پر بعض رہائشی علاقوں میں ٹریفک کا رخ موڑتے ہوئے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود بھی پولیس کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کی مصروف ترین سڑکوں پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام کے سبب دفاتر پہنچنے والوں کو تاخیر ہوئی اور طلبہ شدید مشکلات سے دو چار ہوئے۔ہائی ٹیک ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ جو ٹوئیٹر پر مسائل حل کرنے اور شکایات کی سماعت کے لئے شہرت حاصل کر رہے ہیں وہ حیدرآباد کی زمینی حقائق سے آگہی حاصل کرنے کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور ٹوئیٹر پر سڑکوں کی خستہ حالی کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں بہتر بنانے کے اعلان کر رہے ہیں۔ شہر میں سڑکوں کی خستہ حالی اور بلدیہ کی ناکامی کی بنیادی وجوہات کے متعلق سڑکوں کی تعمیر کرنے والے کنٹراکٹرس کا کہنا ہے کہ ناقص مٹیرئیل کے سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کے سبب سڑکیں بار بار بہہ رہی ہیں اس صورتحال کا مستقل حل صرف سڑکوں کی از سر نو تعمیر ہے لیکن ان تعمیرات کے دوران سڑک کے معیار پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے ۔حیدرآباد کو عالمی شہر میں تبدیل کرنے اور اسے ٹکنالوجی سے مربوط شہر بنانے کی کوششیں اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب شہر کو شہر باقی رکھتے ہوئے معیاری بنیادی انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے لیکن حیدرآباد میں بنیادی انفراسٹرکچر پر توجہ مبذول کرنے کے بجائے شہر کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے دیہی علاقوں کی حالت میں پہنچایا جا رہا ہے۔ شہر میں بارش کے پانی کی عدم نکاسی اور سڑکوں کی خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خود حکومت و شہر کی بہتری سے دلچسپی نہیں رہی جبکہ شہرحیدرآباد کی بنیادی سہولتوں کو بہتر بنانے کیلئے متعدد اعلانات کئے جا رہے ہیں۔سڑکو ںکی تعمیر میں ناقص تعمیری اشیاء کے استعمال نے شہر کی سڑکوں کو تباہ کردیا ہے لیکن اس کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کے سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں بلکہ انہیں دوبارہ تعمیری و مرمتی کوموں کی حوالگی کے ذریعہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔